معروف مصنفہ اور سماجی کارکن فاطمہ بھٹو بھارتی صحافی اور مصنفہ سونیا فالیرو کے ساتھ ’غزہ: ایک نسل کشی کی داستان‘ (Gaza: The Story of a Genocide) کو مرتب کریں گی۔
مذکورہ کتاب فلسطین میں جاری انسانی المیے کو قلم بند کرنے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک کوشش ہوگی۔
مذکورہ کتاب رواں برس 7 اکتوبر کو ورسو بکس (Verso Books) کے تحت شائع کی جائے گی اور اس کی تمام آمدنی اقوامِ متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) کے ذریعے براہِ راست فلسطینی عوام کی مدد کے لیے استعمال کی جائے گی۔
ادبی پلیٹ فارم ’الیکٹرک لٹریچر‘ نے کتاب کے سرورق کی پہلی جھلک انسٹاگرام پر فاطمہ بھٹو، سونیا فالیرو، بکس فار غزہ اور ورسو کے ساتھ شراکت میں شیئر کی۔
مذکورہ کتاب کو ’انتہائی فوری اور طاقتور مجموعہ‘ قرار دیا جا رہا ہے، جس میں ذاتی گواہی، شاعری، فوٹو گرافی، فن پارے اور محاذِ جنگ سے رپورٹنگ شامل ہوگی۔
کتاب کے سرورق کا ڈیزائن چنٹل جحچان نے تیار کیا ہے، جس میں فلسطینی ثقافت کی علامتیں جیسے کہ کفیہ اور زیتون کے درخت شامل ہیں۔
کتاب میں ان ممتاز شخصیات کی تحریریں شامل ہیں جنہیں فلسطین بک ایوارڈ، عرب امریکن بک ایوارڈ، نیشنل بک ایوارڈ، پلٹزر پرائز، گاندھی پیس ایوارڈ اور ایمی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔
’غزہ: ایک نسل کشی کی داستان‘ میں فلسطینی مہاجرت کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے شعرا، فوٹو جرنلسٹس، زندہ بچ جانے والے افراد اور عالمی شہرت یافتہ مصنفین کی آوازیں شامل ہوں گی۔
کتاب میں احمد النعوق کی کہانی بھی شامل ہے، جنہوں نے اپنے 21 اہلِ خانہ کے قتل کا دکھ بیان کیا ہے، نور الیعقوبی نے اسرائیل کی جانب سے بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے پر روشنی ڈالی گئی ہے، مریم برغوثی نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد پر لکھا ہے اور ایمان بشیر نے ایک ایسے زخمی بچے کا احوال قلم بند کیا ہے جس کا کوئی خاندان زندہ نہیں بچا۔
کتاب میں مضامین اور گواہیوں کے ساتھ ساتھ فن پارے، تصویریں اور شاعری بھی شامل ہے، جو نہ صرف صدمے کو بیان کرتے ہیں بلکہ مزاحمت کی طاقت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔
یہ مجموعہ جزوی طور پر معروف فلسطینی شاعرہ ہبہ ابو ندا کے نام منسوب کیا گیا ہے، جو 20 اکتوبر 2023 کو خان یونس میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئی تھیں۔
فاطمہ بھٹو سوشل میڈیا اور بین الاقوامی فورمز پر فلسطینی آزادی کی کھل کر حمایت کرتی رہی ہیں۔
مذکورہ کتاب کے ذریعے وہ اور ان کے ساتھی نہ صرف فلسطینی عوام کی اجتماعی یادداشت کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں بلکہ عالمی برادری میں یکجہتی اور شعور پیدا کرنا بھی چاہتے ہیں۔
کتاب کی قیمت تقریبا امیکی ڈالر رکھی گئی ہے اور اسے ورسو بکس کی ویب سائٹ پر پیشگی آرڈر کے ذریعے بک کرایا جا سکتا ہے۔