ـ
بـــلوچســـتان میــں بــے روزگـــاری کــا راج ــــ
مستــند زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس وقت صوبہ بلوچستان میں کُل 31412 آسامیاں خالی پڑی ہیں ـ
جِن کو پُر کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ صوبائی بیوروکریسی ہے ـ
بلوچستان بیوروکریسی اتنا طاقت ور ہے کہ صوبہ بلوچستان کے تین سابق وزراءاعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک ، ثنااللہ زھری اور میر عبدالقدوس بزنجو اِن بیوروکریسی کے ہاتھوں اِن آسامیوں کو پُر کرنے پر ناکام رہے ہیں ــ
بلوچستـان بیوروکـریسی کی طرف سے روکی گئـی نـوکـریوں کی تفصیل کچھ اس طـرح ہے ـ
مـحکـــمہ تعلیـــم میــں: 8000
مـحکـــمہِ صحـت میـں؛ 5000
مـحکـــمہِ منصوبہ بندی و تـرقیـات: 112
مـحکـــمہِ ایـس ایـنڈ جـی اے ڈی: 700
مـحکــــمہِ لائیوسـٹاک: 1400
مـحکــــمہِ ریونیـو: 4000
مـحکــــمہِ بی اینـڈ آر: 3000
مـحکــــمہِ داخـــلہ: 1200
مـحکــــمہِ زراعـت: 8000
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا موجودہ وزیراعلٰی جام کمال صاحب ان آسامیوں کو پُر کرنے میں کامیاب رہے گا ـ یا زورآور صوبائی بیوروکریسی حسبِ سابق صوبائی معاملے میں حاوی رہے گا ـ
واضح رہے اس وقت صوبہ بلوچستان میں سب سے بڑا مسلہ بے روزگاری کاہے ـ ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں ـ اب دیکھنا یہ ہے کہ بیوروکریسی اِن بے روزگار نوجوانوں پر ترس کھا کر اِن خالی آسامیوں کو پُر کرنے میں اپنی طرف سے خودساختہ رکاوٹوں سے پیچھے ہٹے گا ـ یا حسبِ ماضی روڈے اٹکائے رہے گا
