اکادمی ادبیات پاکستان، پینشنرز ایکشن فورم 2 دسمبر احتجاج

ممتاز ادیب و دانشور قاضی جاوید گزشتہ دنوں لاہور میں مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے تھے اور آج اکادمی ادبیات پاکستان کی لاہور برانچ کے ایک ہر دلعزیز ساتھی جناب محمد جمیل کی اہلیہ کینسر جیسے مہلک مرض سے چل بسیں۔ کجا کہ اکادمی ادبیات پاکستان انکی کوئی مالی معاونت کرتی، ان کے سمیت 55 پینشنرز گزشتہ 2 ماہ سے پینشن جیسے بنیادی حق سے بھی محروم ہیں۔ جبکہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کی رو سے کسی پینشنر کی پینشن کی ادائیگی میں 1 دن بھی کی بھی تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ یہ انتہائی افسوسناک رویہ ہے اکادمی ادبیات پاکستان کا آج دو ماہ ہونے کو آئے ہیں اکادمی کے 55 پینشنرز کو انکی پینشن دینے کو تیار نہیں۔ ابھی 10 دن پہلے اکادمی کی لاہور برانچ ہی کے سابق آرڈی اور پینشنر جناب قاضی جاوید مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئے مگر نہ انہیں بروقت پینشن ملی اور نہ ہی پنجاب کے دیگر اہل قلم کی طرح ایک لاکھ اور ڈیڈھ لاکھ کی مالی معاونت دی گئی۔ جبکہ درجن بھر کتابوں کےخالق قاضی جاوید مرحوم قلم کے مزدور تھے۔ اکادمی ادبیات پاکستان کی لاہور برانچ کیلئے مرحوم قاضی جاوید اور جناب محمد جمیل کی زندگی بھر کی خدمات کا میں خود گواہ ہوں۔ اکادمی کے 55 پینشنرز کے سینکڑوں افراد پینشن کی عدم دستیابی اور کورونا کے پھیلائے مالی اور صحت کی مشکلات سے انتہائی مسائل کا شکار ہیں۔
اگست 2020ء کے حکومت پاکستان کے حکمنامہ کے مطابق اکادمی ادبیات پاکستان کے تمام ملازمین کو سول سرونٹ قرار دے کر انکی تنخواہیں اور اسکے پینشنرز کی پینشن جلد از جلد اے جی پی آر سے اجراء کا آغاز کیا جائے مگر اللہ جانے اکادمی کی انتظامیہ کا اس میں کیا مفاد پوشیدہ ہے کہ وہ حکومت پاکستان کے واضح تحریری احکامات کے باوجود ایسا کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پینشن بھی ملازم کی تنخواہ کی طرح ہے جسے ایک دن بھی لیٹ نہیں کیا جانا چاہیئے لیکن ابھی تک پینشنرز کو گزشتہ 2 ماہ کی پینشن ادا نہیں کی گئی۔ اب مہنگائی کے اس دور میں پینشنرز کیا مٹی چاٹیں۔کادمی کی انتظامیہ کو ورثہ ڈویژن کے حکام بالا وفاقی محتسب اعلی بذات خود پینشن کی ادائیگی کیلئے بار بار تحریری و زبانی احکامات جاری کرچکے ہیں مگر ان کا کان پر جوں تک نہیں رینگی۔آج اگر اکادمی کے 55 پینشنرز اور انکے بے بس و لاچار خاندانوں کی کسمپرسی کا احساس ہوتا اور وہ اپنے اہل قلم ساتھیوں کو یوں ذلیل و رسوا نہ کرتا۔ اکادمی کے 55 پینشنرز اور پاکستان کے اہل قلم اس ملک کے باعزت شہری ہیں کوئی بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔ اگر یکم دسمبر تک گزشتہ 2 ماہ کی پینشن ادا نہ کی گئی تو 2 دسمبر کی صبح تمام پینشنرز اور انکے اہل خانہ اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے صدر دروازے پر بینرز اور کتبے اٹھا کر احتجاج کریں گے

)