پاکستان پیپلز پارٹی ورکرز کے صدر ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا ہے کہ آج کافی عرصہ بعد راولپنڈی میں ورکرز کنوینشن کا انعقاد کیا گیاجس میں میں راولپنڈی اور دیگر شہروں سے پیپلز پارٹی کے کارکنان نے شرکت کی کورونا کے باعث سیاسی اجتماعات کا انعقاد کم کر دیا گیا تھاکنوینشن میں ملک کی سیاسی, معاشی علاقائی صورتحال اور عوام کو درپیش مسائل پر بات کی گئی ہم نے ریجنل سیکیورٹی صورتحال میں کشمیر اور افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیاہم نے 2014 میں پیپلز پارٹی ورکز کی بنیاد رکھی تاکہ بہت سے سوالات اور افکار پر بات کر سکیں کارکنان کو پلیٹ فارم دینے کے لیے ہم نے یہ پلیٹ فارم بنایاکارکنان نے واشگاف انداز میں تنظیم نو اور عوام کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کا اظہار کیاعوام کی معاشی صورتحال انتہائی دگرگوں ہیں آنے والے دنوں میں دو سقل باقی ہیں انتخابات تک پی ٹی آئی کے پاس موقع ہے کہ وہ حالات بہتر کرے علاقائی معاملات میں افغانستان سے امریکہ کے اچانک انخلاء سے نمٹنے کے لیے صورتحال پر گہرا غور کرنا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ناہید خان اور دیگر کے ہمراہ مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ابن رضوی، سابق ایم پی ایرعنا رضوی ساجدہ میر، ملک مظہر، زاہد کنول، سردار حر بخاری، ثقلین شیرازی، میر قیصر، رانا شبیر، افضل خان، چوہدری اسلم، چوہدری نو الہی کمبو، جاوید گوجرا، سید تنویر شاہ، رفعت شاہین محبوب سلطانہ، کوثر الطاف، بیگم بلقیس، رشیدہ بی بی،ناہید عرفان، نورین، زیب النساء، غلام علی، شیخ ایوب، محمود پہلوان، نوید خالق، ساجد شاہ، چوہدری ناصر، چوہدری طاہر، خواجہ اختر، اقتدار شاہ، محمد افضل، مسعود بٹ، عرفان ملک، سرمد راہی، ملک اسد، ملک فرخ، غلام عباسجاڑا، رانا یوسف، وسیم عباس اور دیگر لنجاب بھر سے آئے کارکنان موجود تھے ڈاکٹر صفدر عباسی نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ورکرز نے تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اگر علاقائی طاقتوں نے بڑھ کر حالات نہ سنبھالے کو ماضی کے حالات واپس آ سکتے ہیں محسوس ہو رہا ہے کہ آزاد کشمیر کا انتخاب آزاد کشمیر کا نہیں بلکہ پاکستان کا انتخاب ہے پاکستان سے تمام پہلوان آزاد کشمیر کے سیاسی اکھاڑے میں اتر رہے ہیں کشمیر کو ایک بیس کیمپ رہنے دہیں وگرنہ ایسے اقدامات سے نقصان پہنچے گاکارکنان نے تنظیم نو کے حوالے سے بھی معاملات کا جائزہ لیاکارکنان پاکستان پیپلز پارٹی سے نالان ہیں پاکستان پیپلزپارٹی اب وفاق سے ہٹ کر سندھ کے چند اضلاع تک محدود ہو چکی ہے پیپلز پارٹی کارکنان کی کوشیش ہے کہ شہید ذولفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کے نظریات کو لے کر آگے بڑھیں۔سابق پولیٹیکل سیکرٹری ناہید خان نے کہا کہ بے نظیر بھٹو و راہنما پیپلز پارٹی ورکرزافغانستان کی صورتحال کا واضح اثر پاکستان پر پڑے گاسی پیک منصوبہ پاکستان کے لیے اہم ہیافغانستان کی صورتحال میں دہشت گردی سے سی پیک منصوبہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہیافغانستان میں علاقائی امن اور کشمیر پر بات کی ہیہم نے بینظیر بھٹو کے قتل پر بھی تفصیلی بات چیت کی ہییہ نواز شریف اور پیپلز پارٹی کی ہی زمہ داری نہیں کہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو سامنے لائین وزیر اعظم عمران خان شہید بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو تلاش کر کہ انصاف کے کٹہرے میں لائیں بطور وزیر اعظم یہ ان کی ذمہ داری بھی ہے کئی برس پہلے کہا تھا کہ اگر زرداری صاحب کو پیپلز پارٹی سے علیحدہ نہ کیا گیا تو پارٹی ٹکڑوں میں بٹ جایے گی آج پارٹی ٹکڑوں میں بٹ کر محدود ہو چکی ہے سندھ کے صرف چند اضلاع تک پیپلز پارٹی محدود ہو چکی ہیکوویڈ کے دوران حکومت نے سمارٹ لاک ڈاون جیسے اچھے اقدامات کییاس سے بھی زیادہ بہتر اقدامات کی ضرورت ہیایک سوال پت ڈاکٹرصفدر عباسی نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ورکرزآزادکشمیر کے عام انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی۔تاہم ہم آنے والے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گیہم چاہتے ہیں کہ اٹھارہویں ترمیم کو نافذ کیا جائے پہلے مرتبہ 18ویں ترمیم کے زریعہ بلدیاتی ڈھانچوں کو آئینی چھتری فراہم کی گئی مجھے سمجھ نہیں آتی کون سی تحقیقات ہوئی ہیں۔۔ناہید خان یو این والے آئے چند سوالات کییمیں تحقیقات سے مطمعن نہیں ہوں کچھ بندے پکڑے گئے تھے اور وہ باہر بھی آ گیے ہیں کورونا کی صورتحال میں اپنے ملک کے عوام پر اپنی ذات کو ترجیح دینا مناسب نہیں تھاہم نے ہر معاملے پر بیانات جاری کیے تاہم افسوس ہے کہ ان بیانات کو نشر ہونے سے روکا گیا جی ڈی اے کارکنان کا زیادہ اثر و رسوخ سندھ میں تھا ہماری طرف سے جی ڈی اے کو ختم کرنے یا اس سے علیحدہ ہونے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیاجی ڈی اے ابھی قائم ہے اور چل رہا ہے اگر بینطیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات صحیح طور پر نہ ہوئیں تو آنے والے دنوں میں سیٹ بیک ہو گا ہماری خواہش نہیں تھی کہ ہم کسی پر اس قتل کا الزام لگائیں کہ کون اس کا مرتکب ہوا۔ ایک سوال پرناہید خان نے کہا کہ سی پیک ایک بہت اچھا منصوبہ ہیاس منصوبے میں چین ہماری بیحد مدد کر رہا ہے اس حوالے سے جگہ جگہ چائنا ٹاون کے قیام پر تحفظات ہیں سی پیک مین 80 فیصد انجینئر چینی ہیں وہ پاکستان سے کیوں نہیں ہو سکتے حکومت پاکستان کے اثاثے بیچتی جا رہی ہیحکومت ان کو گروی رکھوا کر دیگر ممالک سے قرضوں کے حصول میں مصروف ہیپاکستان کے تمام اثاثہ جات بیچنے کی تک نہیں بنتی پی ٹی آئی منشور میں اداروں کو ری اسٹرکچر کر کہ مینجمنٹ مین تبدیلی سے چلانے کی بات کی گئی تھی تاہم پی ٹی آئی ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
