سعودی عرب کے حائل ریجن میں قدیم شہر جبہ نمایاں ثقافتی اور صحرائی مقامات کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے جو اپنے قدیم مقامات کے ساتھ سیاحوں کے لیے حیرت کے ساتھ ساتھ سحر انگیز مقام ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حائل شہر کے شمال کی جانب 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس قدیم قریہ کی سیاحت کے لیے سال بھر ہزاروں مقامی اور بین الاقوامی سیاح ادھر کا رخ کرتے ہیں۔

سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ورثہ نے اس خاص مقام کی تزئین و آرائش اور ترقی کی ہے۔ 2015 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں متفقہ طور پر درج کیا گیا ہے۔
علاقے میں موجود سعودی ٹورسٹ گائیڈ محمد الفہید السھیمان نے بتایا ہے کہ زمانہ قدیم میں اس سحر انگیز مقام کا دورہ معروف برطانوی سیاح لیڈی این بلنٹ نے بھی کیا ہے۔
جبہ کے علاقے میں قدیم چٹانوں پر پتھر کے زمانے کے انسانی ہاتھوں سے بنائے ہوئے نقش و نگار اور اس زمانے سے متعلق مختلف خاکے موجود ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے کو انسانی تاریخ کا کھلا عجائب گھر بھی کہا جاتا ہے۔

محمد فہید نے بتایا ہے کہ جبہ کے علاقے میں سب سے نمایاں سیاحتی مقامات میں نفوذ الکبیر صحرا میں ام سنمان پہاڑی ہیں۔
اس پہاڑی کے قریب200 سال سے زائد قدیم تاریخی ورثے کے اجزاء کے علاوہ آثار قدیمہ کی نقاشی کے پانچ ہزار سے زائد نمونے شامل ہیں جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں درج ہیں۔
جبل ام سنمان میں پتھر کے زمانے کے نقاشی کے ساتھ ساتھ منفرد انداز کی ڈرائنگ کے نمونے بھی کثرت سے دیکھے جا سکتے ہیں۔
علاقے میں مختلف اقسام کی کھجوروں کے 80 ہزار درختوں پر مشتمل وسیع و عریض خوبصورت فارمز بھی موجود ہیں جو علاقے کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔

سعودی ٹورسٹ گائیڈ نے مزید بتایا کہ اس علاقے کو کھلے دروازوں کا شہر بھی شہر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں کے عوام اپنی سخاوت اور مہمانوں اور سیاحوں کا گرمجوشی سے استقبال کرنے کے لیے مشہور ہیں اور یہ عمل اس جگہ کے وقار کو مزید بڑھاتا ہے۔
جبہ کو سعودی عرب کے مقبول سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے میں مزید ترقی اور ترویج کی ضرورت ہے جس میں رہائشی ہوٹلوں اور سرائے کے علاوہ مزید سڑکوں کے نیٹ ورک کی ضرورت ہے۔
