ترکیہ میں زلزلہ زدہ علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے عارضی خیموں اور کنٹینرز میں مقیم 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جس سے الیکشن سے قبل ملکی صدر رجب طیب اردوان پر مزید دباؤ پڑا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ترکیہ کے زلزلہ سے متاثر علاقوں میں سیلاب سے 13 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ متعدد لوگوں تیزی سے بہتا پانی اپنے ساتھ بہاکر لے گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ تباہ کن زلزلے میں ترکیہ میں 48 ہزار سے زائد جبکہ پڑوسی ملک شام میں 6 ہزار لوگ ہلاک ہوئے تھے جو کہ اس خطے میں میں صدی کا سب سے بدترین زلزلہ تصور کیا گیا تھا۔
زلزلے میں زندہ بچ جانے والے لاکھوں افراد عارضی خیموں اور کنٹینرز میں منتقل ہوگئے جو کہ 11 صوبوں تک پھیلے ہیں۔تحریر جاری ہے
زلزلے کے بعد موسلا دھار بارشوں نے بھی ان علاقوں میں بے حد نقصان پہنچایا ہے جہاں ماہرین موسم کا کہنا ہے کہ ابھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
ترکیہ کی میڈیا کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے مختلف علاقوں میں 13 لوگ جاں بحق ہوگئے ہیں جن میں ایک شیر خوار بچہ بھی شامل ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی وڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیلابی پانی گاڑیوں اور زلزلہ متاثرین کے لیے تعمیر عارضی گھروں کو بہاکر لے جارہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی ایک ہسپتال گراؤنڈ فلور تک جا پہنچا۔
ترک صدر پر دباؤ
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو 14 مئی کو دوبارہ الیکشن کی مشکلات کا سامنا ہے جہاں ان کو اپنی دو دہائیوں کی حکمرانی کی سب سے بڑی قدرتی آفت پر حکومت کے ہنگامہ خیز ردعمل پر شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہے۔
صدر نے کئی عوامی معافی نامہ جاری کیے ہیں اور ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ کوئی بھی قوم اتنی بڑی تباہی سے جلد نہیں نمٹ سکتی۔https://www.dawnnews.tv/news/card/1196715
رجب طیب اردوان نے بدھ کو اپنی حکمران جماعت کے ارکان سے پارلیمانی خطاب میں کہا کہ اگلے سال کے آخر تک ہم 3 لاکھ 19 ہزار گھر تعمیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی تلاش اور ریسکیو، ہنگامی امداد اور عارضی پناہ گاہیں فراہم کی ہیں اور ہمارا اپنی قوم سے یہ وعدہ ہے کہ ایک سال کے اندر زلزلے میں تباہ ہونے والے شہروں کو بحال کریں گے۔
رجب طیب اردوان نے اپنے وزیر داخلہ کو سیلاب زدہ علاقے میں حکومت کے ردعمل کی نگرانی کے لیے روانہ کیا۔
وزیر داخلہ نے صحافیوں کو بتایا کہ فی الحال ہمارے پاس 163 افراد پر مشتمل 10 ٹیمیں ہیں جو 25 کلومیٹر کے رقبے میں تلاش اور ریسکیو کا کام کر رہی ہیں۔