’’ایریا۔51‘‘ دراصل امریکی ایئر فورس کا ایک فضائی اڈّہ ہے۔ یہ فضائی اڈّہ، لاس ویگاس سے 135 کلومیٹر شمال میں صحرائے نیو اڈا میں ایک خشک جھیل ’’گروم لیک‘‘ کی تہہ کے قریب واقع ہے۔ امریکی فضائیہ کے اس اڈّے کے اندر کیا کچھ ہے اور وہاں کیا کام ہو رہا ہے؟ یہ سب ایک سربستہ راز ہے۔ عام لوگوں کو یہاں جانے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے۔ اس ایئر فورس بیس کے داخلی راستے کے باہر خبردار کرنے والے نشانات لگے ہیں، نگرانی کرنے والے برقی آلات نصب ہیں، بارودی سرنگیں بچھی ہیں اور مسلح محافظ پہرہ دیتے ہیں۔ ’’ایریا۔51‘‘کے اُوپر سے طیاروں کے پرواز کرنے پر بھی پابندی عائد ہے، اگرچہ یہ علاقہ سیٹلائٹ کے ذریعہ مشاہدے میں آ سکتا ہے۔
اس ایئر بیس کے رَن ویز کی لمبائی 12 ہزار فٹ (2.3 میل) تک ہے۔ ’’ایریا۔51‘‘ امریکا اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ کے دوران تخلیق کیا گیا تھا جہاں U-2 اور SR-71 بلیک برڈ جاسوس طیاروں کی تیاری اور ٹیسٹنگ کی جاتی تھی اور اب ڈرونز کی ٹیسٹنگ اور ٹریننگ ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ فیسیلٹی 1955ء میں کھولی گئی تھی لیکن سی آئی اے نے اگست 2013ء سے پہلے سرکاری طور پر’’ ایریا۔51 ‘‘کے وجود کی تصدیق نہیں کی تھی۔ ’’ایریا۔51‘‘ کے اردگرد کا ماحول اتنا پُراسرار رکھا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے سازشی ذہن کے لوگوں نے اس کے بارے میں مختلف افواہیں پھیلا رکھی ہیں۔ ان سازشی نظریات میں سب سے مشہور دعویٰ یہ ہے کہ یہاں خلا سے آنے والی اَنجانی مخلوق کی سواری ’’اُڑن طشتری‘‘ (UFO) یعنی Unidentified Flying Object محفوظ ہے اور جو مخلوق اس ’’یو ایف او‘‘ میں سوار تھی ان کی لاشیں بھی وہاں موجود ہیں جن پر تحقیقاتی کام ہو رہا ہے۔
یہ بھی مشہور ہے کہ یہ اُڑن طشتری 1947ء میں نیو میکسیکو میں روزویل کے مقام پر گر کر تباہ ہوئی تھی تاہم امریکی حکومت کا یہ کہنا ہے کہ جو اُڑنے والی چیز زمین پر گر کر تباہ ہوئی وہ کوئی اُڑن طشتری نہیں تھی جو کسی اور سیّارے سے آئی تھی بلکہ موسمی حالات کا سُراغ لگانے والا غبارہ تھا اور اس میں کوئی خلائی مخلوق نہیں تھی۔ کچھ لوگ یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے اس مقام کے اُوپر یا قریب میں یو ایف او کو اُڑتے دیکھا ہے۔ ایسے دعوے کرنے والے لوگ بھی ہیں جن کا یہ کہنا ہے کہ ’’ایریا۔51‘‘سے انہیں خلائی مخلوق اغوا کر کے لے گئی تھی اور پھر ان پر تجربات کرنے کے بعد زمین پر واپس بھیج دیا۔ 1989ء میں ایک شخص رابرٹ لازار نے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے ایریا۔51 میں دُوسری دُنیا کی ٹیکنالوجی پر کام کیا تھا۔ اس نے خلائی مخلوق کی میڈیکل تصاویر دیکھنے کا بھی دعویٰ کیا اور یہ بھی کہا کہ حکومت نے اس تنصیب کو UFO کے معائنے کیلئے استعمال کیا تھا۔
ان پُراسرار دعوئوں کے نتیجے میں ایریا۔51 کے آس پاس کے علاقوں میں چھوٹی سیاحتی صنعت کو فروغ مل چکا ہے اور منچلوں نے یہاں قریب کی ایک شاہراہ کا نام Extraterrestial ہائی وے رکھ دیا ہے۔ یہاں آنے والے سیّاح آسمانوں کی طرف دیکھتے رہتے ہیں کہ شاید انہیں کسی دُوسرے سیّارے سے آنے والی اُڑن طشتری دیکھنے کو مل جائے۔
ستمبر 2019ء میں مہم جو نوجوانوں نے ایریا۔51میں زبردستی گھسنے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ امریکی حکومت نے اگر اس کے اندر خلائی مخلوق کو قید کر رکھا ہے تو اسےآزاد کروایا جا سکے تاہم امریکی فضائیہ کے سخت انتباہی اعلان کے بعد کہ ایسی کوئی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی اور مرتکب افراد کو جان سے ہاتھ بھی دھونا پڑ سکتا ہے، یہ منصوبہ حقیقت نہ بن سکا۔