پاکستانی قوم کو چوکنا اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے

ایٹمی دھماکوں پر پوری دنیا بالعموم اور بھارت بالخصوص سکتے کے عالم میں چلا گیا، اسے یہ گمان ہی نہیں تھا کہ پاکستان بے سروسامانی کے باوجود اس کے مقابلے کا ایٹمی ملک بن جائے گا۔ وہ جنوبی ایشیا میں خود کو ہی بڑی طاقت سمجھتا تھا اور اس زعم باطل میں مبتلا تھا کہ جنوبی ایشیا کا کوئی ملک بھی اس کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتا لیکن پاکستان کی طرف سے ہونے والے ایٹمی دھماکوں نے اس کی قیادت کے اوسان خطا کر کے رکھ دئیے ، اس کا تکبر اور زعم ہوا ہو گیا اور اسے طاقت کے توازن کے خیال نے ہی عدم توازن سے دوچار کر دیا۔ یہ اس ایٹمی صلاحیت ہی کا اعجاز ہے کہ آج بھارت تمام تر جارحانہ عزائم رکھنے کے باوجود پاکستان کے ساتھ ٹکر لینے کی جرأت نہیں کر سکا۔ 1998ء کے بعد سے آج تک ایسے کئی مواقع آئے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے شعلے بھڑکنے  کے واضح امکانات پیدا ہو گئے تھے لیکن پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے باعث جنگ کی نوبت نہ آ سکی۔ یہ حقیقت ہے کہ اگر پاکستان آج ایٹمی صلاحیت رکھنے والا ملک نہ ہوتا تو بھارت اسکی سلامتی خدانخواستہ تاراج کرنے کے عزائم کب کا پایۂ تکمیل کو پہنچا چکا ہوتا کیونکہ ایک آزاد و خودمختار پاکستان اسے ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ وہ ہر لمحے اسی تاک میں رہتا ہے کہ کس طرح اس ملک خداداد کو (خدانخواستہ) ہمیشہ کے لیے تابود کر دے، اب چونکہ وہ پاکستان سے براہِ راست ٹکر لینے کی جرأت نہیں کر سکتا اس لیے وہ چوری چھپے وار کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔چنانچہ 5 اگست 2019ء کو اپنے انہی توسیع پسندانہ عزائم ہی کی تکمیل کے لیے اس نے اپنے غیر قانونی طورپر زیر تسلط جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے  اسے اپنے ملک میں ضم کرلیا ۔ وہ اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی مدد سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتا ہے۔ پاکستان مخالف علیحدگی پسند تنظیموں کو لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ ساتھ مالی امداد اور افراد کو ٹریننگ دینے سمیت ہر حربے استعمال کرتا ہے۔ وہ ففتھ  جنریشن وار اور ہائبرڈ وار سمیت ہر قسم کی جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتا اور پاکستان میں بدامنی، انتشار اور فرقہ واریت پھیلانے کیلئے پاکستان دشمن عناصر کی خدمات حاصل کرتا ہے۔ 

ان حالات میں پاکستان کے متعلقہ ادارے بالخصوص عسکری قیادت اگرچہ اس کے توڑ کرنے کے لیے ہمہ وقت مستعد اور فعال ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں، ان کے نیٹ ورک اور ان کی سرگرمیوں پر پوری نظر رکھے ہوئے ہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی قوم کو بھی اس حوالے سے چوکنا اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی چالوں سے باخبر رہنے اور انکے عزائم سے بھی کماحقہ آگاہی کی ضرورت ہے۔ قومی یک جہتی اور اتحاد اس ضمن میں سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔ ہمیں اس سے ہمہ وقت لیس رہنا ہو گا۔