پریم یونین کے رہنما اشتیاق احمد آسی نے موجودہ وزیر ریلوے کے کرپشن ختم کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک ناٹک قرار دیا ہیکرپشن انگریزی میں بینرز لگا کر ختم نہیں کی جا سکتی یہ سوائے آنکھوں میں دھول جھونکے کے اور زبانی جمع خرچ کے کچھ بھی نہیں اپنے بیان میں کہا کہ ریلوے کے کرپٹ ادارے میں کرپشن کرنے کے خوگر مافیہ کے گروپ قوم کو نیاچکر دینے کا ڈرامہ رچا رہے ہیں۔سابقہ دور حکومت میں بڑے بڑے اسکینڈل بنانے والے افسران و سیاستدان لوٹ مار کر کے جا چکے ہیں جو باقی موجود ہیں وہ پوری تندہی سے اس لوٹ مار کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ریلوے میں ابھی حال میں ہونے والی جعلی بھرتیاں کرنے والے اور اس بھرتی کو غیرقانونی طور پر فراڈ سے قرعہ اندازی کرانے والے نااہل اور بددیانت افسران کو غلط پروموشن دینے والے موجودہ حکومتی زمہ داران کس منہ سے کرپشن ختم کرنے کے دعوے کر سکتے ہیں۔اس وقت بھی کرپشن کے سرخیل افسران منفعت بخش عہدوں پر موجودہ وزیر ریلوے کے پسندیدہ افراد ہر قسم کی کرپشن میں تو ملوث ہیں ہی مزید بدکرداری کو بھی رول زوروں پرہے۔غیر قانونی کام اپنے لوگوں کے لئے کرنا ان افسران کا وطیرہ ہے۔مزدوروں کے لئے ہر کام کرانے کے ریٹ مقرر ہیں بلکہ یہاں تک کہ اپنی چھٹی لینے کے لئے بھی ایزی لوڈ کرانا پڑتاہے۔ادارے کو منافع بخش بنا دینے کے جھوٹے دعوے کرنے والے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو ایک سال سے زائد عرصے تک واجبات ادا نہیں کر سکتے اور مزدور اس کے لئے سفارشوں اور رشوت دے کر اپنے واجبات لینے کے در بدر دھکے کھاتے ہیں۔جعلی افتتاح بھی روز مرہ کو معمول ہے کوچزز کو رنگ کیا اور وزیر موصوف اس کے افتتاح کرنے کے لئے دوڑ پڑتے ہیں اور ہر ہفتے کے دن صرف ریل کے خرچے پر پریس کانفرنس کرنے کے لئے لاہور ہیڈ کوارٹر کا دورہ بنا کر ٹی اے ڈی اے وصول کیا جاتا ہے اور نیچے کے افسرن کسی ٹرک کا بھی افتتاح کرنے میں اتنی دلچسپی لیتے ہیں کہ اس مستی میں آدھے دن کی چھٹی کر دینا بھی ان کا مشغلہ ہے۔ریلوے کی روڈ وہیکلز کا ستعمال بھی معمول ہے جو ان کے دوستوں اور رشتہ داروں کے لئے بھی ہر وقت حاضر خدمت ہیں۔کرپشن ختم کرنے کے لئے پہلے اپنے گھر سے آغاز کریں اور پھر اپنے دعووں کی تکمیل کے لئے ٹھوس اقدامات کر کے ہی اس کو کم کیاجا سکتا ہے ختم کرنے کا دعوی تو صاف جھوٹ ہے۔
