By Huma Munir
*
رمضان کا مقدس مہینہ مسلمانوں کے لیے روحانیت، عبادات، اور قربانی کا وقت ہوتا ہے۔ یہمہینہ انسان کو خودی سے بلند
کر کے اسے ہللا کی رضا کی جانب راغب کرتا ہے۔ لیکن، بدقسمتی سے رمضان کا یہ مہینہ پاکستان میں ہمیشہ سے
مہنگائی اور قیمتوں کے اضافے کے ساتھ منسلک رہا ہے۔ اس سال بھی رمضان کی آمد کے ساتھ ہی عوام کو قیمتوں میں
اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس نے عوام کی مشکالت میں مزید اضافہ کیا ہے۔
رمضان میں روزہ رکھنا اور عبادات میں مشغول ہونا، انسان کو نہ صرف روحانی سکون دیتا ہے بلکہاسے دنیاوی زندگی
کی عیش و عشرت سے پرہیز کرنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ تاہم، پاکستان میں رمضان کے دوران اشیاء خوردونوش کی
قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ، عوام کے لیے ایک اضافی پریشانی بن گیا ہے۔ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی مختلف
مارکیٹوں میں سبزیوں، گوشت، دودھ، گھی، چینی اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
حکومت کی طرف سے اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے جاتے ہیں، جیسے کہ رمضان بازاروں کا
قیام اور نرخوں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ ان اقدامات کا اثر عوام تک محدود ہوتا ہے۔ رمضان
کے دوران اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ اس قدر زیادہ ہوتا ہے کہ عام شہریوں کے لیے روزمرہ کی خریداری کرنا مشکل ہو
جاتا ہے۔ سبزیوں، گوشت، اور دیگر کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ عوام کو معاشی مشکالت سے
دوچار کرتا ہے۔
پاکستان میں قیمتوں میں اضافے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اس کا براہ راست اثر غریب اور متوسط طبقے پر پڑتا ہے۔
رمضان میں افطاری اور سحری کے لئے خریداری کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، لیکن جب اشیاء کی قیمتیں آسمان
کو چھو رہی ہوں تو ان کی خریداری ممکن نہیں رہتی۔ اس کے نتیجے میں، عوام کو اپنے خاندان کی ضروریات پوری
کرنے میں شدید مشکالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو ریلیف فراہم کرے اور رمضان میں قیمتوں میں اضافہ روکنے کے لیے مؤثر
اقدامات کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ، کاروباری طبقے کو بھی اخالقی ذمہ داری کا احساس دالنا ضروری ہے تاکہ وہ رمضان
جیسے مقدس مہینے میں قیمتوں کو جتنا ممکن ہو کم رکھیں اور عوام کے ساتھ تعاون کریں۔ رمضان میں قیمتوں میں
اضافے کا اصل مقصد صرف اور صرف منافع خوری ہوتی ہے، جو کہنہ صرف معاشی بلکہاخالقی طور پر بھی غلط
ہے۔
اس کے عالوہ، عوام کو بھی اپنے اخراجات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنی چاہیے اور رمضان کی خریداری کرتے وقت
بچت کی کوشش کرنی چاہیے۔ رمضان میں سادگی اپنانا اور فضول خرچی سے بچنا نہ صرف معاشی طور پر فائدہ مند ہے
بلکہیہ روحانیت کی ایک قدم اور بڑھاتا ہے۔
،آخرکار، رمضان کا مہینہ صرف عبادات کا وقت نہیں ہوتا بلکہ یہ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنے، شکر گزار ہونے
اور اپنی ضرور یات کو سمجھنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ حکومت اور عوام دونوں کا کردار اس بات کو یقینی
بنانے میں ہے کہ اس مقدس مہینے میں مہنگائی کا اثر کم ہو اور ہر مسلمان کو رمضان کی حقیقی روح کو محسوس
کرنے کا موقع ملے۔
پاکستان میں رمضان کے دوران قیمتوں میں اضافہ ایک عام بات بن چکی ہے، جو عوام کے لیے مشکالت پیدا کرتا
ہے۔ اس صورتحال میں حکومت کو فعال طور پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، جبکہ عوام کو
بھی اپنی خر یدار ی میں ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ رمضان کا مہینہ ایک موقع ہے، جہاں ہمیں اپنے اخالقی
ذمہ دار یوں کو سمجھنا ہوگا اور دنیاوی معامالت سے ہٹ کر روحانیت پر ز یادہ فوکس کرنا ہوگا