نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے 5 اگست یومِ کشمیر و فلسطین اور استحصال کے موقع پر کہا کہ اہلِ کشمیر و فلسطین یہود و ہنود کی صیہونیت اور ہندوتوا پر مبنی نظریات کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ جموں و کشمیر پر بھارت کا ہر اعتبار سے ناجائز قبضہ ہے۔ عالمی سطح پر خود اپنے عہدِ اعلان، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے فرار بھارتی فاشزم ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے قائدین، خواتین، نوجوانوں، وکلاء اور اپنی آزادی کے لیے طویل اور صبرآزما جدوجہد کرنے والے حریت پسندوں کو 78 سال سے بھارتی فوج کے ظلم و جبر کا سامنا ہے لیکن کشمیری کبھی بھی، کسی لمحے بھی اپنی آزادی کی جدوجہد اور اُمنگ سے پیچھے نہیں ہٹے۔ عالمی برادری کی مسلسل غفلت، جانبداری کی وجہ سے لاکھوں انسان زندگی کی بنیادی سہولتوں، ضروریات سے محروم ہیں۔ 5 اگست 2019ء کو بھارتی ناکام وزیراعظم نریندر مودی نے صرف اور صرف ذاتی، آر ایس ایس جنونی سیاست اور انتخاب میں جعلی کامیابی کے لیے انڈین آئین سے کشمیر کی آزاد خودمختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 35-اے اور 370 کو ناجائز اور یکطرفہ طور پر نکالا، جس کا اُسے حق اور اختیار حاصل نہیں تھا۔ پاکستان کے 25 کروڑ عوام مقبوضہ جموں و کشمیر کے بہادر اور آزادی کے متوالے عوام کے ساتھ ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے کشمیر اور فلسطین کے تنازعات حل نہ کرکے پوری دُنیا کو تباہی سے دوچار کردیا ہے۔ جنگ، دہشت گردی، دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں انسانوں کا قتل اقوامِ متحدہ کی جانبداری کی وجہ سے ہوا اور یہ المناک صورتِ حال ہے کہ عالمِ اسلام کا شیرازہ بِکھرا ہوا ہے۔ جب کسی فورم پر اکٹھے بھی ہوتے یں تو قراردادوں، اعلامیوں اور زبانی جمع خرچ کے سِوا کچھ نہیں کیا جاتا۔ اِس وجہ سے پوری دُنیا میں مِلتِ اسلامیہ کو بےوُقعت بنادیا گیا ہے۔ استعماری قوتیں عالمِ اسلام کے انتشار کی وجہ سے دُنیا بھر کے کمزور چھوٹے ممالک کو ساتھ مِلاکر دُنیا کے امن کو تباہ کرتی ہیں۔ مسئلہ کشمیر و فلسطین کا حل دُنیا میں امن کے قیام کے لیے بہت اہم بنیاد ہے۔ مودی فاشسٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 5 اگست 2019ء کے اقدام اور پہلگام سانحہ کو بنیاد بناکر پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ، عالمِ اسلام کی قیادت سمیت پوری دُنیا کے سامنے جھوٹ بولا، اِس کی سزا یہی ہے کہ ہندوستان کو جموں و کشمیر میں استصوابِ رائے کے وعدے کی پاسداری کا پابند بناتے ہوئے کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت سے متعلق اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرایا جائے۔ مسئلے کے اہم فریق کی حیثیت سے پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ 5 اگست 2019ء کے غیرآئینی، غیرقانونی بھارتی اقدام کے خلاف اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر مسلسل، مؤثر، دیرپا اور نتیجہ خیز سفارتی، سیاسی، اخلاقی دباؤ اور کوششوں کے ذریعے اپنا کردار ادا کرتا رہے۔ 6، 7 مئی کی رات پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز کارروائی پر مبنی حملہ اور افواجِ پاکستان کی طرف سے تباہ کُن جوابی کارروائی میں بدترین شکست کے بعد بھارتی فوج اور سیاسی قیادت شدید بوکھلاہٹ اور افراتفری کا شکار ہیں، نریندر مودی نے بھارتی عوام، پارلیمینٹیرینز اور رائے عامہ کی طرف سے آئے روز تابڑ توڑ بیان بازی، جوابدہی کے خوف سے نکلنے کے لیے مقبوضہ وادی میں جعلی مقابلوں کے ذریعے کشمیریوں کے قتلِ عام کا نیا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ کشمیریوں سے انتقام پر مبنی بھارتی فوج کی اِن دہشت گردانہ کارروائیوں کو عالمی سطح پر بےنقاب کرنے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے پاکستانی حکومت اپنی دینی، سیاسی، اخلاقی ذمہ داری پوری کرے۔#
