انشاء اللہ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔

اسرار ا لحق مشوا نی
آج پاکستان کا 78واں یوم آزادی ہےپاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے۔ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ دورۂ امریکا کے دوران فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب میرے لیے اعزاز کی بات ہے، بیرونِ ملک مقیم پاکستانی عزت و وقار کا سرچشمہ اور دیگر پاکستانیوں کی طرح پرجوش ہیں۔ بیرون ملک پاکستانی ’برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین‘ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت اپنے آپ کو ’وشو گرو‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را کی ٹرانس نیشنل دہشت گرد سرگرمیوں میں شمولیت عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث ہے، اس کی مثالیں کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، قطر میں آٹھ بھارتی نیول افسروں کا معاملہ، اور کلبھوشن یادیو جیسے واقعات ہیں۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کی امتیازی اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف کامیاب سفارتی جنگ لڑی ہے۔ حالیہ بھارتی جارحیت نے جو شرمناک بہانوں کے ساتھ کی گئی، پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کی اور معصوم شہریوں کو شہید کیا۔ اس بھارتی جارحیت نے خطے کو ایک خطرناک طور پر بھڑکنے والی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا، جہاں کسی بھی غلطی کی وجہ سے دو طرفہ تصادم بہت بڑی غلطی ہوگی۔ پاکستان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتہائی ممنون ہے جن کی تزویراتی قیادت کی بدولت نا صرف بھارت پاکستان جنگ رکی بلکہ دنیا میں جاری بہت سی جنگوں کو روکا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اس اشتعال انگیزی کا پرعزم اور بھرپور جواب دیا۔ ہم نے وسیع تر تنازعہ کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔
مسئلہ کشمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک نامکمل بین الاقوامی ایجنڈا ہے، جیسا کہ قائد اعظم نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں اور پاکستان ان قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔،1947ء میں 14 اگست کواِسی دن خدا کی رحمت، بزرگوں کی بشارت، کئی نسلوں کی قربانی اور تحریک ِ پاکستان کی بدولت یہ ملک معرضِ وجود میں آیا تھا۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ نے جو خواب دیکھا تھا اُس کو تعبیر ملی،اس کی مشعل تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنماؤں نے تھامی جس کے سالار قائداعظم محمد علی جناحؒ تھے۔انہوں نے سونے والوں کو بیدار کیا، غلامی سے نکل کر آزادی کی راہ پر چلنے کی ترغیب دی، ان میں قومیت جگائی اور بالآخر برصغیر کے مسلمان اپنی ایک الگ ریاست قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے جسے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام دیا گیا۔ پاکستان تو بن گیا لیکن قائم ہوتے ہی سازشوں، مصیبتوں اور مشکلات میں گِھر گیا، ابتداء میں اِسے ریاستوں کے الحاق، ریڈ کلف ایوارڈ اور پنجاب باؤنڈری کمیشن جیسے سخت مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ اِس نوزائیدہ ریاست کے ساتھ کئی ناانصافیاں روا رکھی گئیں، گورداس پور سمیت‘بہت سے مسلم اکثریتی علاقے ہندوستان میں شامل کر دیے گئے، بعض الحاق شدہ ریاستوں کو پاکستان کا حصہ نہ بنایا گیا۔ ابتداء میں ہی ہمیں ریاست کو مہاجرین کی آباد کاری، کرنسی کا بحران، نہری پانی تنازعہ، انتظامی اور اقتصادی مسائل سمیت بہت سی مشکلات درپیش تھیں۔ تقسیم ِ ہند کے دوران روا غیر منصفانہ اقدام کا بنیادی مقصد پاکستان کے وجود پر کاری ضرب لگا کر اسے کمزور کرنا تھا تاکہ بعدازاں اِسے دوبارہ ہندوستان میں شامل کر لیا جائے۔ قائداعظم محمد علی جناح کو خود مختار مملکت کے ساتھ ابتدائی ایام میں روا رکھی گئی ناانصافیوں کا گہرا ادراک تھا۔ اُنہوں نے نہ صرف اسے آبرومند قوم کے جری رہنماء کے طور پر قبول کیا بلکہ پاکستان کے عوام میں اُمید کے چراغ بھی روشن کیے اور یہ یقین دلایا کہ انشاء اللہ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔