برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ جو ممالک ایسے افراد کی واپسی سے انکار یا تاخیر کریں گے جو برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں، ان کے لیے ویزوں کی تعداد کم کی جا سکتی ہے۔
برطانیہ کی نئی وزیرداخلہ شبانہ محمود نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد پہلی بڑی ملاقات میں امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ (جو کہ مجموعی طور پر ’ فائیو آئیز‘ کہلاتے ہیں) کے وزرائے داخلہ سے ایک معاہدہ کیا ہے جس کا مقصد ان افراد کی واپسی کو یقینی بنانا ہے جن کے ان ممالک میں قیام کا کوئی قانونی جواز نہیں۔
اس معاہدے کے تحت تمام ممالک پر واضح ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ اپنے ان شہریوں کو واپس لیں جو غیر قانونی طور پر کسی دوسرے ملک میں مقیم ہیں، تاکہ واپسی کے عمل میں تیزی لائی جا سکے اور عالمی سطح پر اس حوالے سے اتفاق رائے قائم ہو۔
مشترکہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جو ممالک واپسی کے عمل میں تعاون نہیں کرتے، دستاویزی عمل میں تاخیر کرتے ہیں یا تعاون میں کم دلچسپی دکھاتے ہیں، ان کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔
ایسے ممالک کے خلاف ویزا پالیسی میں تبدیلی، ویزوں کی تعداد میں کمی جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں تاکہ امیگریشن رسک کے مطابق ویزہ اقدامات میں توازن قائم کیا جا سکے۔
یہ مشترکہ اعلامیہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے اور برطانوی حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ غیر قانونی افراد کی واپسی کے عمل کو مؤثر اور مضبوط بنایا جائے گا۔
برطانیہ کی وزیرداخلہ شبانہ محمود نے کہا ہے کہ ” امیگریشن نظام کے غلط استعمال سے عوامی سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہے — اور ہم اس خطرے کا مقابلہ اپنے قریبی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کر رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ اعلان ان تمام افراد کے لیے واضح پیغام ہے جو ہماری سرحدی سیکیورٹی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، اگر آپ کے پاس برطانیہ میں رہنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، تو ہم آپ کو ملک بدر کریں گے۔ اور اگر کوئی ملک اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کرتا ہے، تو ہم اس کے خلاف عملی اقدامات کریں گے۔”
فائیو آئیز (Five Eyes) ممالک نے ایک نئے عزم کے تحت وسائل کو یکجا کرنے اور مشترکہ آپریشنل فریم ورک کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے، جس کا مقصد یہ بھی ہے کہ وہ آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے مہاجرین کی غیرقانونی نقل و حرکت کے مسئلے کو بھی حل کریں۔ ان پلیٹ فارمز کو اکثر انسانی اسمگلنگ کے منظم جرائم میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تجزیے سے پتا چلا ہے کہ برطانیہ آنے والے چھوٹے کشتیوں کے ذریعے آنے والے تقریباً 80 فیصد مہاجرین نے اپنے سفر کے دوران سوشل میڈیا کا استعمال کیا — جس میں غیرقانونی سفر کی اشتہارات کا جواب دینا اور اسمگلنگ گینگز سے رابطہ شامل ہے۔
یہ مہم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کی سربراہی میں چلائی جا رہی ہے، جس کا مقصد ایسے افراد کی نشاندہی، مداخلت اور حوصلہ شکنی کرنا ہے جو سوشل میڈیا پر انسانی اسمگلنگ کی تشہیر کرتے ہیں یا منظم نیٹ ورکس کے ایجنٹس کے طور پر کام کرتے ہیں۔
دسمبر 2021 سے اب تک این سی اے نے آن لائن پلیٹ فارمز سے 23,000 سے زائد ایسے پوسٹس، پیجز یا اکاؤنٹس ہٹا دیے ہیں جو منظم امیگریشن جرائم کو فروغ دے رہے تھے — صرف گزشتہ ایک سال میں 8,000 سے زائد ہٹائے گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد اضافہ ہے۔
آج کے معاہدے حکومت کی پہلی سال کی کامیابیوں پر مبنی ہیں، جن میں ان افراد کی ملک بدری شامل ہے جن کے پاس برطانیہ میں قیام کا کوئی قانونی حق نہیں تھا — 35,000 سے زائد افراد کو واپس بھیجا گیا۔
حکومت نے ’پہلے ملک بدر، بعد میں اپیل‘ کی اسکیم کو تقریباً تین گنا بڑھا کر 23 ممالک تک پھیلایا، موجودہ واپسی کے معاہدوں کو مزید مضبوط کیا اور فرانس اور عراق جیسے ممالک کے ساتھ تاریخی معاہدوں سمیت نئے واپسی کے طریقہ کار طے کیے۔