نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے پنجاب شمالی، وسطی، جنوبی اور لاہور کے امراء ڈاکٹر طارق سلیم، محمد جاوید قصوری، سید ذیشان اختر اور حلقہ اسلام آباد کے امیر نصراللہ رندھاوا، حلقہ لاہور کے امیر ضیاءالدین انصاری ایڈووکیٹ سے بااختیار بلدیاتی نظام اور پنجاب میں بلدیاتی کالا قانون کے خلاف پنجاب بھر میں عوامی مہم اور 21 دسمبر کو ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر پُرامن جمہوری، سیاسی اور بلدیاتی شہری بااختیار پر مبنی نظام کے لیے دھرنوں پر تبادلہ خیال ہوا۔جماعتِ اسلامی اسلام آباد کے امیر انجینئر نصراللہ رندھاوا نے بریف کیا کہ جماعتِ اسلامی اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کے لئے مسلسل عوامی، عدالتی اور الیکشن کمیشن کے محاذ پر جدوجہد کررہی ہے۔ جماعتِ اسلامی کی عوامی مہم کے دباؤ پر اسلام آباد میں انتخابی شیڈول کا اعلان ہوگیا ہے، جماعتِ اسلامی بھرپور حصہ لے گی اور حکومت کے انتخابی میدان سے فرار کے راستے مسدود کردیں گے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ دُنیا میں عوام ظلم، جبر، غیرجمہوری اور انسانوں سے حقوق چھیننے والا نظام ناکام ہورہا ہے اور دُنیا میں سفارتی، اقتصادی اور انتظامی سطح پر بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل نیٹ ورکنگ، جنریشن زی کنکشن نے صورتِ حال یکسر بدل دی ہے۔ جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے مینارِ پاکستان اجتماعِ عام میں “بدل دو نظام” کے پیغام کے ذریعے بروقت لائحہ عمل کا اعلان کردیا ہے۔ جماعتِ اسلامی ہر محاذ پر دینی اقدار، دو قومی نظریہ کی ترویج اور جدید دُنیا کے تقاضوں کے مطابق اپنا دینی، قومی اور اخلاقی فرض ادا کرے گی۔
لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں معروف بزنس مین قاضی شوکت محمود کی جانب سے عشائیہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر پی ٹی آئی کارکنان اور بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرگان پر پولیس گردی قابلِ مذمت ہے. پُرامن احتجاج کو طاقت سے دبانا ننگی آمریت ہے. اب یہ امر نوشتہ دیوار ہے کہ سیاسی، معاشی، سماجی بحران عدم استحکام کی بڑی وجہ ہے۔ سیاست، ریاست، جماعتوں اور قیادت کے درمیان رسہ کشی عام آدمی کے لئے وبالِ جان بن گئی ہے۔ سیاسی بحرانوں سے نکلنے کے لئے آزمودہ ناکارہ فارمولا کی بجائے قومی سیاسی جمہوری قیادت کو ماضی کی غلطیوں سے توبہ کرکے مستقبل میں قومی ترجیحات پر قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ پی ٹی آئی بلاشبہ ملک کی مقبول جماعت ہے لیکن سیاسی محاذ پر حماقتیں اور قبولیت کے تکبر میں غرق سنسنی خیز سیاسی اقدامات اسٹیبلشمنٹ کو اندھی طاقت دے رہے ہیں۔ 9 مئی، 26 نومبر اور اب 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد غیرحقیقت پسندانہ سوشل میڈیا مہم نے ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ کو مُنہ زور اور دِل آزار موقع مہیا کردیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے شکنجوں سے نکلنے کے لیے سیاسی جمہوری قوتوں کو اسٹیٹس مین شپ کے ساتھ قومی جمہوری سیاسی کردار ادا کرنا ہوگا۔ جماعتِ اسلامی تمام سیاسی جمہوری علاقائی جماعتوں اور قیادت سے بِلاتفریق رابطے کرے گی اور ملک کو سیاسی، جمہوری، اقتصادی استحکام کی طرف لانے کی جدوجہد کرے گی
