آئین سے کھلواڑ کرنے والے ہر فوجی جرنیل، سیاسی پنڈتوں اور طاقتور بیوروکریٹس کو آئین سے بغاوت کے جرم میں کٹہرے میں لایا جائے.

نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے لاہور میں سیاسی، سماجی اور بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینِ پاکستان ہی 25 کروڑ عوام کے درمیان مضبوط ترین عمرانی معاہدہ اور متفقہ قومی دستاویز ہے، آئین توڑنا، آئین معطل کرنا تو بغاوت ہے، اس لئے آئین کو بےاثر بنانے، مخصوص افراد کی خواہشات کی غلام دستاویز بنانے کی ناپسندیدہ ترامیم کی جارہی ہیں، جس سے جمہوریت، پارلیمنٹ، عدلیہ، نظامِ انصاف اور انسانی حقوق کے حوالے سے سے محرومیاں بڑھتی جارہی ہیں. جنرل فیض حمید کو آرمی کورٹ سے سزا پکار ہے کہ آئین سے کھلواڑ کرنے والے ہر فوجی جرنیل، سیاسی پنڈتوں اور طاقتور بیوروکریٹس کو آئین سے بغاوت کے جرم میں کٹہرے میں لایا جائے. سیاسی، سماجی، اقتصادی استحکام اُسی وقت آئے گاجب 25 کروڑ عوام کو یقین ہوجائے کہ آئین، قانون سب کے لئے برابر ہے؛ کوئی بھی مراعات یافتہ طبقہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہے.
لیاقت بلوچ نے کہا کہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کو ہر شہری بشری سہولیات دی جائیں. آئین میں آزاد کشمیر کے اسٹیٹس کے مطابق این، ایف سی ایوارڈ کا حصہ ضرور بنایا جائے لیکن یہ امر بالکل واضح رہے کہ آزاد جموں و کشمیر تحریکِ آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے. تحریکِ آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کو مضبوط ترین بنانا لاکھوں کشمیریوں کی عظیم قربانیوں کا حق ہے. وزیراعظم میاں شہباز شریف آزاد کشمیر کی تحریک پر متفقہ قومی لائحہ عمل بنانے کے لئے بلاتاخیر آل پارٹیز قومی کانفرنس بلائیں. آل پارٹیز حریت کانفرنس کی قیادت کو قومی قیادت کے سامنے تازہ ترین صورتِ حال کے تناظر میں اپنا مقدمہ پیش کرنے کا. وقع دیا جائے.
لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب حکومت بلدیاتی کالا قانون واپس لے. بااختیار بلدیاتی نظام پنجاب کے عوام کا حق ہے. 21 دسمبر کو پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر بلدیاتی کالے قانون کے خلاف اور بااختیار بلدیاتی نظام کے قیام کے لئے پُرامن جمہوری دھرنے ہونگے، عوام کی بھرپور شرکت عوام کو بااختیار بنائے گی.
لیاقت بلوچ نے سوال کے جواب. میں کہا کہ پی ٹی آئی نے جنرل فیض حمید کی سزا کے بعد اپنا فاصلہ ظاہر کردیا ہے. یہ ہر سرکاری آفیسر کے لئے پیغام ہے کہ سرکاری، فوجی عہدیدار کسی پارٹی کے نہیں آئین اور ملک کے خادم بنیں. لیاقت بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ، سابق وزیراعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ کو جیل فیئر ٹرائل کے مطابق کسی بھی حق سے محروم نہ کیا جائے. جیل میں قید افراد کو جیل مینول کے تحت حاصل کسی بھی حق سے محروم نہ کیا جائے. جیل میں قید افراد کیساتھ جیل مینول سے بالاتر اقدام انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے.#