زچہ وبچہ صحت کوجدیدبنانے کے لیے آن لائن ٹیلی ہیلتھ سسٹم تربیت کے مراحل مکمل

اسلام آباد(          )کامسیٹس کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کے اشتراک سے پاکستان میں زچہ وبچہ کی صحت کو عصر حاضر کے جدید تقاضوں پر استوار کرنے کے لیے ٹیلی ہیلتھ سسٹم کے تحت آن لائن تربیت کے دوسریمرحلے میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اورخیبر پختونخوا کیتولیدی صحت کے فرنٹ لائن عملے کوجدید تربیت فراہم کی گئی۔جس میں تولید و زچگی کے دوران پیچیدگیوں کے تدارک،زچہ وبچہ کی ہلاکتوں کو کم کرنے اور ہنر مند برتھ اٹینڈنٹ (ایس بی اے)کوایمرجنسی مسائل سے بروقت نبردآزماء ہونے کے طریقوں سے آگاہ کیا گیا۔اس منعقدہ تربیت کاہر ایک مرحلہ5 دن کے دو گروپوں پر مشتمل تھا،گذشتہ روز ختم ہونے والے اس مرحلے میں 26ایس بی اے شریک ہوئیں،جن میں لیڈی ہیلتھ وزٹرز(ایل ایچ وی) اور کمیونٹی مڈوائفز (سی ایم ڈبلیوز) شامل تھیں  ۔کا مسیٹس کے مطابق ٹیلی ہیلتھ سسٹم کی آن لائن تربیت میں یہ فرنٹ لائن عملہ زچہ کی صحت اور نومولو کی نگہداشت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔یہ ہنر مند برتھ اٹینڈنٹ (ایس بی اے) فرنٹ لائن کارکن شمار کیے جاتے ہیں کیوں کہ انتہائی حساس نوعیت کی طبی نگہداشت فراہم کرنے کے لیے ہر مریض کو ایک دوسرے

سے الگ نوعیت سے دیکھنا ہوتاہے،یہ خدمت جنسی اور تولیدی صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ جنس،تولید اور زچگی سے متعلق صحت (ایس آر ایم ایچ)کے میدان میں صلاحیتوں کی تعمیراور مہارتوں کی جامع نشوونما کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے کامسیٹس(کمیشن برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی برائے پائیدار ترقی برائے جنوب)نے ڈبلیو ایچ او پاکستان کے تعاون سے تربیت کے اس دوسرے مرحلے کا انعقاد کیا تھا۔ جس میں  ہنر مند برتھ اٹینڈنٹ(ایس بی ایچ) کے لیے تیار کردہ ایس آر ایچ پرورچوئل تربیت شامل تھی۔یاد رہے تربیت کے پہلے مرحلے میں پاکستان بھر کے مختلف ٹیلی ہیلتھ کلینکس کے ڈاکٹرز کو توقع سے زیادہ فائدہ ہوا تھا۔ دوسرے مرحلے میں شامل سٹاف کا تعلق پنجاب،سندھ،خیبر پختونخوااوربلوچستان کے ٹیلی ہیلتھ کلینکس تھا۔چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے سٹاف نے اس تربیت میں ایس آر ایچ کے میدان میں نئے تصورات اور تراکیب کو سیکھااور ساتھ ہی پرانی تراکیب میں  آنے والی تبدیلیوں اور جدت سے بھی آگاہی حاصل کی۔ جن پیشہ ور ماہرین نے اس مرحلے میں تربیت دی،وہ تمام عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) اور وزارت قومی صحت(حکومت پاکستان)کے ساتھ ساتھ کامسیٹس طبی خدمات فراہمی کے عمل میں بھی شراکت دارتھے۔ علاوہ ازیں،ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد،ڈاوء میڈیکل کالج اور کراچی کے سول اسپتال اور کامسیٹس ہیلتھ اسلام آباد کے ماہرین اور مشیران نے بھی تربیت کے مختلف سیشنزمیں شرکت کی۔بصری اور سمعی طریقہ کار کے تحت ویڈیو کلپس کی مدد سے انٹرایکٹو لیکچرز کے شرکاء نے اپنے اپنیموضوعات کے تحت لیکچردیے،جن میں بصری ڈیٹا اکٹھا کرنا، ویڈیو لنکس پربات چیت کیموثر طریقے،حمل کے دوران کورونا وائرس سے بچاؤ پرخصوصی دھیان اورقبل ازوقت پیدائش کے عمل کی دیکھ بھال بھی شامل تھی۔جن دیگر موضوعات کا احاطہ کیا گیا اُن میں  حاملہ کی ذہنی صحت،زچگی کے بعد کی صورت حال میں معمول کی نگہداشت،نومولود کی صحت اور زچہ کا اپنی صحت کا خود خیال رکھنا بھی شامل تھا۔اختتامی تقریب میں عالمی
ادارہ صحت کے علاقائی دفتر(مشرقی بحیرہ روم)سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نرمینی ہیماچندرا، مصر سے تشریف لائیں۔انہوں نے ای ایم آر او،ریجن میں اپنی پہلی تربیت کا تذکرہ کرتے ہوئے منتظمین کی کاوشوں کو سراہا اور تربیت یافتہ سٹاف کو کامیابی سے کورس مکمل کرنے پرمبارک باد پیش کی۔اس موقع پر ایم این ایچ ایس آر اینڈ سی کی ڈپٹی ڈائریکٹر(پروگرامز) ڈاکٹر عطیہ آبڑو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تربیت نہایت ضروری ہوچکی ہے کیوں کہ اسی سے مہارت میں بتدریج اضافہ ہوتا ہے اوریوں پورے پاکستان میں متعلقہ افراد کو اس سے فائدہ پہنچتاہے۔ ڈبلیو ایچ اوکی ٹیکنیکل آفیسر محترمہ ایلن تھام نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ کامسیٹس نے احسن طریقے سے اس تربیتی کورس کو مکمل کیا ہے۔انہوں نے اس طرح کی سرگرمیوں کے انعقاد کی تعریف کرتے ہوئے خاص طور پر کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر جنید زیدی کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر حصہ لینے والی تنظیموں سمیت صحت کہانی اور ہیومن ڈویلپمنٹ فاونڈیشن کے نمائندوں نے بھی اپنی آراء ہیش کیں اور تربیت میں شامل شرکاء کی علمی اور فنی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنے میں اس کورس کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس تربیتی کورس سے(ایس آر ایچ) جنسی اور تولیدی صحت سے متعلق پائی جانے والی موجودہ دور کی غلط فہمیوں اور ممنوعات کو دور کرنے میں بھی مدد ملے گی کیوں کہ(ایس بی اے) ہنر مند برتھ اٹینڈنٹ کی دیکھ بھال ہی وہ پہلا مقام ہوتا ہے جہاں سے اس طرح کے معاملات کو باضابطہ طور پر حل کیا جاسکتا ہے۔(آئی ایس پی) انٹر نیٹ خدمات کی فراہمی اور حصول کے مسابقتی فائدہ پر روشنی ڈالتے ہوئے نمائندگان نے کہا کہ کامسیٹس پاکستان میں ٹیلی ہیلتھ شعبے کاسرخیل ہے،جس نے2001 میں اپنے قیام کے بعد ٹیلی ہیلتھ شعبے کے ذریعے امراض جلد،امراض زچہ وبچہ،الٹراساونڈ اور آوٹ پشنینٹ کیئر کے علاوہ دیگر طبی سہولیات کے تحت پاکستان کے17 دیہی علاقوں میں 70 ہزارمریضوں کو فائدہ پہنچایاہے۔ اسی طرح کامسیٹس نے ٹیلی میڈیسن کی فراہمی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی اہمیت پر توجہ دی ہوئی ہے تاکہ پاکستان میں  طبی علمیت اور مہارت کو بہتر بنایا جاسکے

اپنا تبصرہ لکھیں