سی پیک قومی ہم آہنگی کی علامت

سی پیک پر پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کی ایک کانفرنس جسے جوائنٹ کنسلٹیشن میکنیزم(JCM) کا نام دیا گیا ہے اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے ۔ اس توجہ کی وجہہ سادہ سی ہے ۔ یہ پہلا سیاسی معجزہ ہے جس کی بدولت علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر سی پیک کوناقابل یقین پزیرائی حاصل ہوئی ہے ۔ سی پیک کی مخالفت کرنے والے تو بہت تھے لیکن (JCM)کی شکل میں ایک ایسا پلیٹ فارم ابھر کر سامنے آیا ہے جس نے اس عظیم الشان منصوبے کو قومی حمیت اور یک جہتی عطا کی ہے ۔اس سے دنیا کو یہ پیغام گیا ہے کہ پاکستان کی تمام صوبائی اور وفاقی سیاسی پارٹیاں خواہ ان کا تعلق حکومت سے ہو یا حزب اختلاف سے سی پیک کے معاملے پر ایک صفحے پر ہیں اور سی پیک کی جلد از جلد تکمیل کے حق میں ہیں ۔(JCM)کی تشکیل سی پیک پر قومی ہم آہنگی کی علامت بن چکی ہے۔ اس سلسلے میں چین کی کامنسٹ پارٹی کے انٹر نیشنل ڈپارٹمنٹ (IDCPC) اور پاک چائنہ انسٹیٹیوٹ (PCI)کی خدمات کوکبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ جب سی پیک کے خلاف سازشیں اپنے عروج پر تھیں اس وقت (IDCPC) اور PCIنے کامیابی سے اپنا کردارادا کرتے ہوئے JCMکی دوسری کانفرنس کا انعقاد کیا جسے JCM 2020کانام دیا گیا ۔چین اور پاکستان کے ملکر سی پیک پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اور دونوں ملکوں کی معاشی ترقی کا احاطہ کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ سی پیک کی بدولت دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات اور سیاسی ہم آہنگی میں ایک انقلاب آیا ہے ۔ صدر شی نے (جوکامنسٹ پارٹی آف چائنہ کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں )یہ بات صدر عارف علوی کے نام ایک پیغام میں کہی ۔ صدر عارف علوی اس سے پہلے JCMکی دوسری کامیاب کانفرنس پر مبارک باد ی پیغام دے چکے تھے۔ JCMکی وجہ سے پاکستان کی ۹سیاسی پارٹیاں ایک صفحے پر آ چکی ہیں جن میں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی،بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی،جماعت اسلامی،جمیعت علمائے اسلام،عوامی نیشنل پارٹی ،جماعت اسلامی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی شامل ہیں۔اس کے علاوہ دونوں ممالک کے حکومتی عہدے دار اور کاروباری حلقوں کے اہم نمائندے بھی اس میں شامل ہیں ۔اس سے قبل پہلی JCMمارچ 2019؁ء میں بیجنگ میں منعقد کی گئی تھی اور حالیہ JCMسی پی سی اور پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے مابین منعقد کی گئی ہے تا کہ سی پیک کے مختلف امور پر معاملات طے کئے جاسکیں۔یہ ایک ـ’’Online‘‘ کانفرنس تھی جس میں پاکستان کی ۹ سیاسی پارٹیوں نے حصہ لیا ۔ اس کانفرنس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیاکہ سی پیک کو ہر طرح سے محفوظ بنایا جائے گا اور سیاسی مخالفتوں سے بالا تر ہو کر سی پیک کو ایک’’ گیم چینجر ‘‘ بنایا جائے گا جو پاکستان کی 22کروڑ عوام کا مستقبل سنوار دے گی۔پاکستان میں ایسے معاملات بہت زیادہ نہیں ہیں جن پر قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے ۔ ان میں جمہوریت ، کشمیر پالیسی ، 1973کا آئین اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام قابل ذکر ہیں ۔ 2015ء میں اس لسٹ میں ایک شاندار اضافہ سی پیک کی شکل میں سامنے آیا ہے جس پر پاکستان کا بچہ بچہ یک زبان ہے کہ اسے ہر صورت میں کامیاب بنایا جائے گا ۔ یہاں تک کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا اور ایوان زیریں نے بھی سی پیک پر غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا ہے ۔ JCMکی کانفرنس جو کہ 20اگست 2020ء کو منعقد ہوئی اس  میں صدر عارف علوی نے سی پیک پر اپنے مبارک بادی پیغام میں سی پیک کو بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک شاندار باب قرار دیا جس سے پورے علاقے میں ایک صنعتی اور سماجی انقلاب آنے والا ہے ۔ اس موقع پر صدر پاکستان نے ون چائینہ پالیسی کی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے ہانگ کانگ اور تائیوان کے معاملے پر بیرونی مداخلت کی بھر پور مذمت کی ۔ اس موقع پر صدر نے کشمیر کی حمایت پرچین کا شکریہ ادا کیا ۔ پاکستان کی طرف سے چیئرمین سینٹ جناب صادق سنجرانی شریک چیئر مین تھے جبکہ یہی فرائض چین کی طرف سے جناب سانگ تائو نے انجام دئیے جو چین کے مرکزی رہنماؤں میں شامل ہیں ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کی سیاسی پارٹیوں میں سی پیک سے متعلق اعتماد بڑھ رہا ہے اور سی پیک کامیابی کی نئی منازل طے کر رہی ہے ۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے چیف آرگنائیزر جناب سیف اللہ خان نیازی اور سینیٹر شاہد حسین سید نے کرونا وائرس کے خلاف جہاد میں کامیابی پر چین کو مبارک باد دی اور پاکستان کی بھر پور امداد کر نے پر چین کا شکریہ ادا کیا ۔ شاہد حسین سید نے خاص طور پر مغربی روٹ کا ذکر کیا جسکی وجہ سے  بریسٹ کینسر آگاہی :  شوکت خانم ہسپتال ایون صدر اور اہم قومی عمارات کو گلابی روشنیوں سے سجائے گا 

ُپاکستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کو اوپر آنے کا موقع ملے گا ۔سی پیک کی وجہ سے گوادر پورٹ کو علاقے کی معاشی سرگرمیوں میں مرکزی حیثیت حاصل ہوئی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو خصوصی طور پر فائدہ ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کی سا  لمیت کے معاملے پر چین کے ساتھ کھڑا ہے اور چند ممالک کی طرف سے کرونا وائرس کے سلسلے میں چین کو بدنام کر نے کی سازش کی مذمت کرتا ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ چین کے مثبت کردار کو سراہاہے اور نئی سردجنگ میں چین کی حمایت کرتا ہے ۔ اس موقع پر دو ویڈیوز بھی چلائی گئیں جن میں سے ایک میں چین کی کرونا وائرس کے خلاف جنگ اور دوسری میںسی پیک کے معاملے پر چین اور پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے درمیان ہم آہنگی کو اجاگر کیا گیا ۔کانفرنس کے آخر میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس کو کانفرنس کے تمام شرکاء نے بلا تفریق منظور کیا اور سی پیک سے متعلق بے بنیاد اور غلط پراپیگنڈہ کی بھر پور مذمت کی ۔JCMیقینا ایک اہم پیش رفت ہے جس سے دونوں ملکوں کی سیاسی پارٹیاں ایک صفحے پر آئی ہیں اور جس سے سی پیک کی جلد تکمیل میں بہت مدد ملے گی ۔  

اپنا تبصرہ لکھیں