وزن میں اضافہ ہونا آسان سی بات ہے جس کے لیے کوئی محنت کی ضرورت نہیں مگر صحت کے لیے یہ نہایت خطرناک ثابت ہوتا ہے جبکہ صحت مندانہ وزن برقرار رکھنا یا بڑھے ہوئے وزن میں کمی لانا ایک مشکل کام ہے جس کے لیے دو راستے ورزش یا ڈائیٹنگ کو اپنایا جاتا ہے، ان دونوں طریقوں میں سے صحت کے لیے بہتر کیا ہے یہ جاننا نہایت لازمی ہے۔
فٹنس و غذائی ماہرین کے مطابق ہر انسان کا وزن قد کی مناسبت سے ہونا چاہیے، بڑھا ہوا وزن نوجوان، بوڑھوں اور بچوں سب ہی کے لیے نقصان دہ ہے جس کے دیر پا مضر صحت نتائج سامنے آتے ہیں۔


وزن کے بڑھنے کی خاص اور اہم وجہ خراب طرز زندگی اور غذا کا غیر مناسب ہونا ہوتا ہے، گھنٹوں بیٹھے رہنا، غیر متحرک زندگی گزارنا، ضرورت سے زیادہ اور مضر صحت مرغن غذاؤں کا استعمال کرنا وزن میں تیزی کا سبب بنتا ہے مگر اس بڑھے ہوئے وزن میں کمی لانے کے لیے جب طرز زندگی بدلنا پڑتا ہے تو مطلوبہ وزن حاصل کرنے والے افراد کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق روزانہ کی روٹین میں خود کو متحرک رکھنا چاہیے اور مناسب صحت مندانہ غذا کا استعمال کرنا نہایت لازمی ہے، وزن میں کمی دنوں میں نہیں لائی جا سکتی ہے اور نہ ہی صحت مندانہ زندگی کو راتوں رات اپنایا جا سکتا ہے۔


خود کو صحت مند، متحرک اور خوبصورت نظر آنے کے لیے خود کو متحرک بنائیں اور اپنی روٹین میں سے آہستہ آہستہ جنک، مرغن اور پروسیسڈ غذاؤں کا مکمل خاتمہ یقینی بنائیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ہر ورزش ہر انسانی جسم کے لیے نہیں بنی اور نہ ہی مختلف اقسام کی ڈائیٹنگ ہر انسان پر اثر انداز ہو سکتی ہے، اس لیے اپنی سہولت کے مطابق اور اپنی جسمانی عادات کے مطابق خود کو ورزش اور ڈائیٹنگ سے متعلق بنانا چاہیے، ایسے میں ماہرین غذا سے مکمل مدد حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ ورزش کے لیے کم از کم 1 سے 3 ماہ کے لیے کسی ٹرینر سے کلاسیں لینا اہم ہے۔
ڈائیٹنگ کیا ہے ؟
ڈائیٹنگ خود کو بھوکا رکھنے یا غذا سے ترسانے کا نام نہیں ہے، ڈائٹنگ کے دوران اپنی پسند کی غذا بھی کھائی جا سکتی ہے مگر کیلوریز کا تعین کر کے، اصل میں ڈائیٹنگ کا مقصد مثبت اور اعتدال میں رہ کر غذا کا استعمال کرنا ہے، ڈائیٹنگ کے دوران کم کیلوریز والی غذاؤں کا انتخاب اور ہر 3 یا 4 گھنٹے بعد کچھ صحت مند کھاتے رہنے کا نام ہے، خود کو بھوک سے بچانا اور ایک وقت میں کوئی بھی غذا کا زیادہ استعمال نہ کرنا وزن کم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔