حج 2021کرونا وائرس اور پرائیویٹ سیکٹر

حج 2021کرونا وائرس اور پرائیویٹ سیکٹر
تحریر: حافظ شفیق کاشف
عالمی وباء کرونا اوائرس کی دوسری لہر کے وار پوری دنیا میں جاری ہیں اپنی نوعیت کی منفرد وباء کی پہلی لہر نے لاکھوں لوگوں کی جانیں لیں۔کروڑوں لوگوں کا کاروبار تباہ وبرباد ہوگیا۔سیاحت اور مذہبی ٹوورزم دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہوا۔فضا ئی کمپنیاں، ہوٹل انڈسٹری اور ٹریول ٹریڈانڈسٹری سے وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوگئے۔پہلا موقعہ ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کے تمام اداروں کے ملازمین کے ساتھ مالکان بھی شدید متاثر ہوئے ہیں پاکستان کی ٹریول انڈسٹری عمرہ پر انحصار کرتی تھی اور سالانہ 17لاکھ عمرہ زائرین، دولاکھ کے قریب حجاج،لاکھوں تارکین وطن سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں سفر کرتے تھے۔ جس سے فضائی کمپنیاں سعودی عرب کی عمرہ کمپنیاں پاکستان کے عمرہ آپریٹرز اور ان سے وابستہ لاکھوں افراد روزگار حاصل کرتے تھے پاکستان سے اتنی بڑی تعداد میں عمرہ پر روانگی کی ایک وجہ مقابلے کی بہترین فضاء اور سستے ترین عمرہ پیکجز تھے کرونا وائرس کی وجہ سے گذشتہ سال فروری میں عمرہ کی بندش کے بعد ٹریول ٹریڈ کا امتحان شروع ہو گیاتھا۔گذشتہ سال رمضان المبارک اورحج 2020کے سیزن میں خدمات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے بہت سے ادارے اپنی مالی ساکھ قائم نہ رکھ سکے اور بعض ادارے نقصان میں جانے کے باوجود ہزاروں افراد کو روزگار دینے کے لئے اب بھی جتن کر رہے ہیں۔ مالکان نے اپنی زندگی کی جمع پونجی اور اثاثے داؤ پر لگا دیئے ہیں تاکہ یہ انڈسٹری بچ جائے اور لاکھوں لوگوں کا مستقبل تاریک نہ ہو ان حالات میں سب سے بڑی ذمہ داری دونوں ریاستوں کی بنتی ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان دونوں طرف کی انڈسٹری کو بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں ایک سال سے بند کاروبار کے باوجوود لاکھوں افراد کو روزگار دینے والے نجی شعبے کی سرپرستی کریں۔سعودی حکومت اس سال اپریل سے شروع ہونے والے رمضان المبارک میں احتیاطی تدابیر میں نرمی کرئے،عمر کی شرط ختم کرئے اور عمرہ زائرین کی تعداد کو بڑھائے تاکہ پاکستان کے ساتھ ساتھ سعودی شہروں کو بھی روزگار ملے کیونکہ عمرہ ویز ا کھلا ہونے کے باوجود بھی بند ہے۔ سعودی حکومت کی طرف سے سخت ترین احتیاطی تدابیر کی بدولت پاکستان سے گذشتہ تین ماہ میں صرف تین سو لوگ ہی عمرہ کی سعادت حاصل کرسکے ہیں۔ اس طرح سعودی حکومت حج 2021کا اعلان کرئے اور پاکستان کے لیے حج کوٹہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا جائے تاکہ انڈسٹری کو مکمل تباہی سے بچایا جا سکے ویسے بھی سرکاری سطح پر حج خدمات فراہم کرنا اب ممکن نہیں رہا ہے کیوں کہ کروناوائرس کی احتیاطی تدابیر کی تربیت اور ان پر عمل درآمد کے لیے نجی شعبہ ہی معاون ثابت ہوسکتا ہے سعودی حکومت دیگر خدمات کی طرح زائرین کو مفت ویکسنیشن بھی فراہم کرئے اگر وہ پوری دنیا کے لیے عالمی ادارہ صحت کو دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ امداد دے سکتی ہے تو چند لاکھ عازمین حج کو ترجیحی بنیادوں پر فری ویکسین دینے میں کیا امر مانع ہے۔ حکومت پاکستان نے ابھی تک ویکسین کے حصول کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے اور نہ ہی ابھی تک کسی کمپنی کو آرڈر دیا ہے جبکہ ماہرین کے مطابق جو ویکسین تیار ہو رہی ہے وہ خواہ کسی بھی کمپنی کی ہو ابھی فی الحال پاکستان کی خریداری کے لیے دستیاب نہیں ہے اطلاعات یہ بھی ہیں کہ سعودی عرب میں لاکھوں لوگ ویکسین لگو چکے ہیں اور لاکھوں رجسٹریشن کروا چکے ہیں۔ مقامی آبادی اور تارکین وطن کو شامل کر کے تقریبا 4کروڑ لوگوں کے لیے سعودی عرب اگلے چند مہینوں میں ویکسین مکمل کرئے گا اور پھر سعودی عرب میں داخل ہونے والے ہر مسافر کو ویکسین لگواکر سعودی عرب آنا ہوگا لہذا سعودی حکومت سے درخواست کی جائے کہ وہ حج و عمرہ زائرین کے لیے سعودی حکومت سے درخواست کی جائے کہ وہ حج و عمرہ زائرین کے لیے سعودی بائیو میٹر ک سنٹر میں فری ویکسین مہیا کرئے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ ٹریول انڈسٹری کے تمام ٹیکس او ر سرکاری فیس ایک سال کے لیے ختم یا موخر کر ئے اور ہنگامی بنیادوں پر اس انڈسٹری کے متعلقہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کرکے ایسی قابل عمل تجاویز حاصل کرئے جس سے مکمل تباہی سے بچا جا سکے جو انڈسٹری لاکھوں افراد کو روزگار اور حکومت کو سالانہ اربوں روپے ٹیکس دے رہی ہے اسے دوبارہ اپنے پاؤ ں پر کھڑا کرنے کے لیے ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرئے۔

اپنا تبصرہ لکھیں