آزادی مارچ“ نے جو احتجاجی ماحول پیدا کیا تھا اس سے حکومت کے اعصاب بری طرح متاثر ہوئے ہیں تاجر برادری جو ٹیکس وصولی کے لئے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات بجٹ کے اعلان کے بعد سے احتجاج کر رہی تھی اور ان کی شنوائی بھی نہیں ہو رہی تھی اس نے موقع شناسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دے دی آزادی مارچ،سڑکوں پر تھا اور اسلام آباد کی جانب بڑھ رہا تھا کہ ملک بھر میں دکانیں بند کرا دی گئیں۔اِس دوران حکومت اور تاجر لیڈروں کے درمیان مذاکرات کی میز سجانا پڑی۔اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے بعد باقاعدہ تحریری معاہدے کا اعلان کیا گیا جس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ 10کروڑ کی ٹرن اوور والا ٹریڈر1.5فیصد ٹرن اوور ٹیکس کے بجائے0.5فیصد ٹرن اوور پر ٹیکس دے گا۔ 10کروڑ تک کی ٹرن اوور والا ٹریڈر ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گاسیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لئے سالانہ بجلی کے بل کی حد6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12لاکھ روپے کر دی جائے گی۔ کم منافع رکھنے والے سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین ازسر نو کیا جائے گا جو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہو گا جیولرز ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر جیولرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادں پر حل کیا جائے گا آڑھتیوں پر تجدید لائسنس فیس پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا ٹریڈرز کے مسائل کے فوری حل کے لئے اسلام آباد ایف بی آر میں خصوصی ڈیسک قائم ہو گا۔21/20 گریڈ کا افسر تعینات ہو گا، ماہانہ بنیادوں پر ٹریڈرز کے نمائندوں سے ملاقات ہو گی نئے ٹریڈرز کی رجسٹریشن، انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لئے اُردو میں آسان اور سادہ فارم مہیا کیا جائے گا اور تاجروں کی کمیٹیاں نئی رجسٹریشن کے سلسلے میں بھرپور تعاون کریں گی ایک ہزار مربع فٹ کی کوئی سی دکان سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن سے مستثنیٰ ہو گی اس کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہو گا۔ ریٹیلرز جو ہول سیل کا بزنس بھی کر رہے ہیں ان کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہو گا شناختی کارڈ کی شرط پر خریدو فروخت پرتادیبی کارروائی31 جنوری2020ء تک موخر کر دی جائے گیتاجروں اور ایف بی آر کے مابین جس معاہدے کا اعلان کیا گیا اس میں دو متضاد تاریخوں کے دستخط ہیں مشیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر اس بات کی وضاحت کریں کہ معاہدے پر 30اکتوبر 2019ء تحریر ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آر کے دستخطوں کے نیچے 28اکتوبر 2019ء کی تاریخ لکھی ہوئی ہے اس سارے معاملے کی تحقیقات اور وضاحت انتہائی ضروری ہے کہ چیئرمین ایف بی آر نے تمام مطالبات 28اکتوبر کو منظور کر لئے تھے لیکن تاجر رہنماؤں کو 28اکتوبر کو منظور نہ تھے اور انہوں نے پورے پاکستان میں ہڑتال کرائی جس سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ 28اکتوبر والا تحریری معاہدہ تاجر رہنماؤں نے 30اکتوبر کو تسلیم کیا۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس یونائیٹڈ گروپ کے تاجر 29‘ 30تاریخ والی ہڑتال میں شامل ہوئے معاہدے پر چیئرمین ایف بی آر کے دستخط 28اکتوبر کو ہوئے ہیں اور رہنماؤں نے دستخط 30اکتوبر کو کئے ہیں
