نسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں 32 برطانوی گواہوں کی ویڈیو لنک بیان کیلئیدرخواست منظور کرلی، جس میں مقتول کی اہلیہ بھی شامل ہیں تفصیلات کے مطابق اسلام آباد انسداد دہشتگردی عدالت میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی، ایف آئی اے پراسیکیوٹرنے برطانوی گواہوں کے ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست کی، جس پر وکلا صفائی نے اعتراض کردیا۔برطانوی گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کردی گئی، جس میں مقتول عمران فاروق کی اہلیہ بھی گواہوں میں شامل ہیں، پراسیکیوٹر خواجہ امتیازنیکہا گواہوں کے بیانات کیلئے لندن میں انتظامات کرنیہیں،روزانہ کی بنیاد پر بیان ریکارڈ کروائیں گے۔عدالت نے کہا لگتا ہے آپ معاملہ موسم سرماکی چھٹیوں کے بعد تک لے جاناچاہتے ہیں، جج شاہ رخ ارجمند کا کہنا تھا کہ کہ لندن پولیس کے تفتیشی افسر بیان قلمبند کروا چکے،ان پولیس افسران کو کیوں شامل کیا، جنہوں نے صرف گواہوں کیبیانات ریکارڈ کیے؟وہ گواہ تو خود اس عدالت میں بیان ریکارڈ کرا دیں گے پراسیکیوٹر نے کہا کہ موقع آنے پر غیر ضروری گواہوں کو ترک کر دیا جائے گا،بعض گواہوں کے صرف 4 سے 6 لائنوں کے بیان ہوں گے، جس پر وکیل نے کہاکہ معلوم نہیں گواہ برطانیہ میں کن حالات میں بیٹھا ہوگا؟ پراسیکیوٹرنے کہا کہ بینظیرقتل کیس میں بھی ویڈیو لنک بیان ریکارڈ کیاگیا۔عدالت نے 32 برطانوی گواہوں کی ویڈیو لنک بیان کیلئیدرخواست منظور کرلی، برطانوی فنگر پرنٹ ایکسپرٹ،فرانزک ماہرین، لندن اکیڈمی آف مینجمنٹ سائنسز کے ڈائریکٹر گواہان میں شامل ہیں اور سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی عدالت نے ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرنے کے انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے ڈائریکٹرکاؤنٹر ٹیررازم ونگ کو ہدایات جاری کردیں، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نمائندے کی موجودگی میں بیان ریکارڈہوگا۔
