حکومت پاکستان کے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سرکاری سکیم کے ذریعے جانے والے عازمین حج سے حج درخواستوں کے ساتھ مجموعی طور پر ایک کھرب بائیس ارب پچاس کروڑ روپے حاصل کیے اور ان پر بنکوں سے ایک ارب اٹھارہ لاکھ روپے سود وصول کیا ہے وزارت اطلاعات نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ یہ رقم وزارت حج عازمین حج پر خرچ کرتی ہے‘ معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیر مذہبی امور سردار یوسف کے دور میں اب اس حکومت کے دور میں اسی رقم سے عازمین حج کے لیے کھانوں کا بندوبست کیا جاتا ہے عازمین حج کو ناشتہ‘ دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا دیا جاتا ہے پاکستانی عازمین حج کو مکہ اور مدینہ کے علاوہ منی‘ مزدلفہ اور عرفات میں وزارت حج کی جانب سے کھانا کھلانے کی یہ روائت گزشتہ پانچ سالوں سے چلی آرہی ہے تفصیلات کے مطابق2014 میں وزارت حج کو عازمین حج کی جانب سے بنکوں میں جمع کرائی جانے والی رقم پر22 کروڑ 11 لاکھ روپے سود کی رقم ملی اور اسی طرح2015 میں سود کی رقم میں اضافہ ہوا اور یہ رقم چونتیس کروڑ انتالیس لاکھ روپے سے زیادہ ملی‘ اس سے اگلے سال2016 میں سود کی رقم چھبیس کروڑ پانچ لاکھ ملی‘2017 میں سود کی رقم بنکوں سے تیرہ کروڑ اسی لاکھ ملی اور ا س سے اگلے سال2018 میں سود کی رقم بڑھ کر اکیس کروڑ چھ لاکھ تک جاپہنچی 2014 میں پاکستان سے سرکاری سکیم کے ذریعے 72 ہزار پاکستانیوں نے حج کیا اور ان عازمنین حج نے درخواستوں کے ساتھ بیس ارب ستاسی کروڑ روپے بنکوں میں جمع کرائے اور 2015 میں پاکستان سے سرکاری سکیم کے تحت71 ہزار عازمین حج نے حج کیا اور اپنی حج درخواستوں کے ساتھ بنکوں میں وزارت مذہبی امور کے نام بیس ارب تیس کروڑ جمع کرائے اور 2016 میں 71 ہزار عازمین حج سے بیس ارب پچاس کروڑ حاصل کیے گئے2017 میں 71 ہزار عازمین حج سے تیس ارب پترپن کروڑ اور 2018ایک لاکھ سات ہزار عازمین حج سے 31 ارب اڑتالیس کروڑ جمع کیے گئے اور اس رقم پر وزارت مذہبی امور نے مجموعی طور بنکوں سے ایک ارب اٹھارہ لاکھ روپے سود وصول کیا ہے اور یہی رقم عازمین حج کے لیے کھانوں اور دیگر امور میں خرچ کی گئی
