اساتذہ اور سرکاری ملازمین لیو ان کیشمنٹ اور گریجویٹی قواعد میں تبدیلیوں کے خلاف سراپا احتجاج

پنجاب بھر میں سکولوں اور کالجوں کے اساتذہ اور سرکاری ملازمین نگران حکومت کی لیو ان کیشمنٹ اور گریجویٹی سے متعلقہ قواعد میں تبدیلیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس سلسلے میں تین روز پہلے تک صوبائی دارالحکومت میں واقع سول سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا دیا جارہا تھا لیکن پولیس نے دھرنا دینے والے سرکاری ملازمین پر کریک ڈاون کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کردیا۔ کریک ڈاون کے دوران پولیس نے اساتذہ اور خواتین پر ڈنڈے برسائے۔ پکڑے جانے والے ملازمین میں سے کچھ کے خلاف تو مقدمہ درج کرلیا گیا اور باقیوں کو مین ٹیننس آف پبلک آرڈر ” ایم پی او “کے تحت نظر بند کردیا گیا۔ ان سرکاری ملازمین کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو ایف آئی آر میں بیان کیے گئے الزامات سے متعلق ثبوت اور شواہد نہ ہونے کی بنا پر عدالت نے ان ملازمین کی رہائی کا حکم دیدیا لیکن ایم پی او کے تحت گرفتار ہونے والے ملازمین تاحال پولیس کی حراست میں ہیں۔ پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر طارق کلیم کو بھی ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد انھیں پہلے تھانہ آر اے بازار میں بند رکھا گیا اور پھر کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔ آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس (اگیگا) کے پلیٹ فارم سے نگران حکومت کے فیصلوں کے خلاف احتجاج کرنے والے ان ملازمین کا کہنا ہے کہ لیو ان کیشمنٹ اور گریجویٹی سے متعلق مستقل قواعد میں تبدیلی کا اختیار نگران حکومت کے پاس نہیں ہے۔ سول سیکرٹریٹ لاہور کے باہر پولیس کے کریک ڈاون سے دھرنا تو ختم ہوگیا لیکن اب احتجاج کا سلسلہ پورے صوبے میں پھیل چکا ہے اور ہر شہر میں سرکاری ملازمین اور اساتذہ نگران حکومت کے فیصلوں کے خلاف احتجاج کر کے یہ باور کرا رہے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنے جائز حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ نگران حکومت کو چاہیے کہ وہ گرفتار کیے گئے سرکاری ملازمین کو فوری رہا کرے اور اپنے مینڈیٹ سے تجاوز نہ کرے ورنہ معاملات مزید بگاڑ کی طرف جائیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں