صدقہ فطر

حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : بندے کا روزہ آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتا ہے جب تک صدقہ فطر ادا نہ کر ے ۔صدقہ فطر اگرچہ رمضان المبارک گزرنے کے بعد یکم شوال کی عبادت ہے ۔ لیکن حقیقت میں یہ مالی عبادت تکمیل ماہ صیام ، عبادت روزہ کی تو فیق پر اللہ تعالی کی شکر گزاری بھی ہے اس لیے اس کا اہتمام ضروری ہے ۔ صدقہ ہر اس مسلمان پر واجب ہے جونصاب زکوة کا مالک ہو یا زمین جائیداد اور سامان وغیرہ اشیاءکا مالک ہو جو نصاب زکوة کے برابر ہو۔بالغ اور نا بالغ دونوں پر صدقہ فطر واجب ہے ۔نابالغ بچوں کی ملکیت نہ ہو تو ان کیطرف سے صدقہ فطر ان کا والد ادا کرے گا ۔ صدقہ فطر نماز عید ادا کرنے سے پہلے ادا کر دینا چاہیے ۔ صدقہ فطر کی رقم کسی ملازم کی تنخواہ میں دینا یا پھر مسجد کی تعمیر میں دینا جائز نہیں ۔ صدقہ فطر کی رقم غربا ، مساکین ، بیوہ عورتوں اور دینی مدارس کے طلباءجو واقع ہی اس کے مستحق ہو ں ان کو دینا چاہیے ۔ صدقہ فطر کی مقدار رائج الوقت وزن کے حساب سے دو کلو گندم ہوتی ہے 

اپنا تبصرہ لکھیں