نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیاسی قومی اُمور کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے اسلام آباد، راولپنڈی میں سیاسی مشاورتی اجلاس اور ممبرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دشمن قوتیں عدم استحکام کے لیے ہر حربہ استعمال کررہی ہیں۔ پاکستان میں پائیدار استحکام کے لیے سیاسی اور معاشی بحرانوں کا خاتمہ ناگزیر ہوچکا ہے۔ ہائبرڈ نظام اور صرف اپنے اقتدار اور کُرسی کے تحفظ کے لیے آئین، جمہوری اقدار اور عوامی جذبات سے انحراف جاری رہا تو دشمن کا عدم استحکام کا کھیل بھی خوفناک ہوتا جائے گا۔ قومی اور صوبائی بجٹ عملاً ناکام اور عوام کے لیے بےثمر ہیں۔ مہنگائی کا سونامی عوام کو نگل رہا ہے اور زراعت، صنعت، تجارت ٹھپ ہورہے ہیں۔ حکومتوں کے مصنوعی اور نمائشی اقدامات عوام کے لیے وبالِ جان بن گئے ہیں۔ بلوچستان کے عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ اندرونی و بیرونی دباؤ پر مائنز اینڈ منرلز بل صوبائی وسائل پر قبضہ، صوبائی حقوق اور خودمختاری پر ڈاکہ زنی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے مطابق صوبوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ خیبرپختونخوا میں ضم شدہ اضلاع پر ازسرِنو وفاق کے قبضے کا خطرناک کھیل بند کیا جائے۔ تمام مسائل کا واحد پائیدار حل تمام اسٹیک ہولڈرز کی آئین کی پاسداری سے وابستہ ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جرائم، مجرموں، اسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ عوامی امن و حقوق کے لیے ناگزیر ہے۔ جرائم اور مجرموں کے خاتمہ میں قانون اور عدل کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ قانون اور عدل سے ماورا اقدام معاشرہ کو تباہ کردیتے ہیں۔ آئین سے ماورا اقدام کے لیے سرکاری افسران کو بااختیار اور ببرشیر بنایا جاتا ہے لیکن ماضی گواہ ہے کہ یہی نظام پھر اُن شخصیات کو بھی نشانِ عبرت بنادیتا ہے۔ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن عوامی مسائل کے حل کے لیے ملک گیر احتجاج کا اعلان کریں گے۔
لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں زیرتعلیم فلسطینی طلبہ و طالبات سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان کے عوام دِل و جان سے فلسطینیوں اور کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ فلسطینیوں کی عظیم قربانیوں کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنا، ماحول بنانا انسانیت کے ساتھ بڑا ظلم ہے۔ اسرائیل، صیہونی وجود ناجائز اور متعفن ہے، عالمی امن کے مستقل قیام کے لیے اس ناجائز ریاست کا خاتمہ ضروری ہے۔ حماس اور ایرانی حملوں کے بعد ناجائز اسرائیل میں ناجائز آباد کار یہودی جس طرح واپس اپنے ملکوں کو بھاگے ہیں، اِسی طرح بقیہ یہودیوں کو بھی جو ناجائز طور پر زبردستی ارضِ فلسطین میں لاکر بسائے گئے، اُنہیں بھی واپس اپنے ملکوں کو بھیجا جائے۔ اسلامی ممالک امریکی دباؤ پر اسرائیل کو تسلیم کر بھی لیں تو اسرائیل کا ناجائز وجود عالمِ اسلام کے لیے نئے فتنے کھڑا کرتا رہے گا۔ عالمِ اسلام کی قیادت بزدلی، بے حمیتی ترک کرے اور اُمت کے اتحاد کا باعزت، باوقار راستہ اختیار کرے۔
