قائداعظم اور لیاقت علی خان کے بعد پاکستان کو جو قیادت فراہم ہوئی اس کا نہ کوئی خدا تھا نہ کوئی رسول تھا نہ کوئی کتاب تھی نہ اس کا کوئی نظریہ تھا۔ چونکہ پاکستان ابتدا ہی سے نظریاتی خلا سے دوچار ہوگیا بلکہ اصل بات تو یہ ہے کہ پاکستان کے فوجی اور سول حکمرانوں نے قوم کا نظریہ بدلنے کی سازش کی۔ جنرل ایوب سیکولر تھے اور انہوں نے سیکولر ازم کے زیر اثر سود کو حلال قرار دینے کی سازش کی انہوں نے وہ عائلی قوانین ملک پر مسلط کیے جو اسلامی تعلیمات سے متصادم تھے۔ جنرل ایوب کو اسلام سے اتنی چڑ تھی کہ انہوں نے آئین سے اسلام کا لفظ ہی نکال دیا۔ ایک وقت تھا کہ قائداعظم نے وقت کی واحد سپر پاور سلطنت برطانیہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پاکستان حاصل کیا تھا اور ایک وقت وہ آیا جب جنرل ایوب نے پاکستان کو امریکا کی باج گزار اور طفیلی ریاست بنادیا۔ پاکستان کے نظریہ ساز اقبال نے کہا تھا۔
اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے
سرِّآدم ہے ضمیرِ کُن فکاں ہے زندگی