ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان نے 2019میں خارجہ پالیسی کے محاذ پر کئی کامیابیاں سمیٹیں، اسلامی تعاون تنظیم نی تنازعہ جموں و کشمیر پرہمیشہ پاکستان کی حمایت کی جبکہ اوآئی سی کا وزرائے خارجہ کا خصوصی سیشن بلانے کے لیے متحرک ہیں۔تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے پہلی ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا 5 اگست کے بعد میڈیا کا تنازعہ جموں وکشمیراجاگرکرناقابل تحسین ہے۔عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 2019میں خارجہ پالیسی کے محاذ پر کئی کامیابیاں سمیٹیں، سعودی عرب، چین، یوایای اور امریکا سے تعلقات مستحکم ہوئے، 2019 میں ملائیشین وزیراعظم، سعودی ولی عہد اورکئی اہم شخصیات نے دورے کیے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے9 نومبر کواپنے وعدے کے مطابق کرتارپورراہداری کھول دی اور افغان امن کے لیے کلیدی کردار ادا کیا اور کشمیریوں کی آواز،انسانی حقوق کی بھارتی خلاف ورزیوں کواجاگرکیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مودی سرکار،ہندوتوااوردہشتگردی کاحقیقی چہرہ دنیاکودکھایااور عالمی برادری بھارتی حکومت کی ہندو توا پالیسیوں کے خطرات سیآگاہ ہے، وزیراعظم نیجنرل اسمبلی سیخطاب میں مسئلہ جموں وکشمیر کواجاگرکیا۔عائشہ فاروقی نے کہا وزیر خارجہ تنازعہ جموں و کشمیر پراقوام متحدہ کو7اہم خطوط ارسال کرچکیہیں، عالمی تنظیمیں اورمیڈیا تنازعہ جموں و کشمیرکوحقیقی انداز میں سامنے لایا اوآئی سی کاوزرائیخارجہ کاخصوصی سیشن بلانیکیلییمتحرک ہیں، اوآئی سی کامعمول کاوزارتی اجلاس اپریل میں نائجیرمیں ہوگا، اوآئی سی کااسلام آبادوزارتی اجلاس آئندہ سال2021میں ہو گاانھوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم نیتنازعہ جموں و کشمیر پرہمیشہ پاکستان کی حمایت کی، او آئی سی کشمیر رابطہ گروپ نے ستمبر میں خصوصی وزارتی اجلاس منعقد کیا۔عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ہمارے دنیا بھر میں بہت سے ترقیاتی شراکت دار ہیں، وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کوایل او سی پر خطرات سیآگاہ کیا اور پاکستان کو بڑھتے خطرات پر تفصیلی روشی ڈالی۔کابل میں پاکستانی کے اغوا کے حوالے سے دفتر خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ گزشتہ روز کابل میں پاکستانی کے اغوا کامعاملہ کابل میں بھی اٹھایا گیا۔انھوں نے کہا کہ یکم جنوری کوہرسال پاکستان اوربھارت میں قیدیوں کی فہرستوں کاتبادلہ ہوتاہے، فہرستوں کے مطابق267 پاکستان بھارتی جیلوں میں ہیں۔عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ امریکااور ایران کے درمیان معاملات کوسنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں، معاملہ دوممالک کیدرمیان ہے اس پر تبصرہ مناسب نہیں
