خیبرپختونخوا سے آنے والا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قافلہ اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی سے زیرو پوائنٹ پہنچ گیا جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید شیلنگ جاری ہے جب کہ کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں تحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ داخل ہوچکا ہے، کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ جاری ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد پاک فوج کو طلب کرلیا گیا ہے، سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا ہے اور انہیں شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر احتجاجیوں کے گاڑی سے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گاڑی سے کچلے گئے رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے شہید اہلکاروں کے بلند درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا کی ہے۔
وزیراعظم نے واقعے میں ملوث افراد کی نشاندہی کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے، زخمی رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو بہترین طبی سہولتیں دینے کی ہدایت کی۔
حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں دفعہ ایک سو چوالیس کے نفاذ میں جمعرات 28 نومبر تک توسیع کر دی ۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب بھر میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا۔ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر لاہور میں میٹرو بس سروس کو بھی محدود کر دیا گیا ہے جبکہ راستوں کی بندش کے باعث بس اڈے چوتھے روز بھی بند ہیں۔
ہکلہ انٹرچینج کے قریب پولیس کانسٹیبل کے جاں بحق ہونے کا مقدمہ پی ٹی آئی قیادت کیخلاف درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ ٹیکسلا میں پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، سالار خان کاکڑ، شاہد خٹک کو نامزد کیا گیا ہے، مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 14 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے کے مطابق حملہ آور ملزمان ٹیئر گیس گن، ربڑ بلٹس گنز اور اسلحہ سے مسلح تھے جنہوں نے پولیس افسران،اہلکاروں پر ڈنڈوں، پتھروں سے حملہ کیا۔ ملزمان نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی، بانی پی ٹی آئی عمران خان و دیگر قیادت کی مجرمانہ سازش کے تحت پولیس پر حملہ کیا گیا اور ملزمان کی شیلنگ کے باعث پولیس کو منتشر ہونا پڑا۔
ملزمان نے کانسٹیبل مبشر حسن کو زخمی کیا اور لال وین میں اغواء کرکے لے گئے، ملزمان کے حملے میں کانسٹیبل عدنان، ریئس، نعیم بھی زخمی ہوئے، بعد میں اطلاع ملی کہ ملزمان کانسٹیبل مبشر حسن کو ہکلہ پل کے نیچے پھینک کر فرار ہوگئے ہیں، کانسٹیبل مبشر حسن کو اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔