قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی سروسز ایکٹ ترمیمی بلز کی منظوری دے دی،سینیٹ نے سروسز ایکٹ ترمیمی بل 2020ء منظور کرلیا گیا، وزیر دفاع پرویز خٹک نے بل ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پیش کردہ ترمیمی بل کی شق وار منظوری لی۔سینیٹ نے آرمی، ایئرفورس کے ساتھ ساتھ نیوی ایکٹ ترمیمی بل بھی منظور کیا، تینوں ترمیمی بل وزیر دفاع پرویز خٹک نے پیش کیے ترمیمی بل کی منظوری کے بعد سینیٹ کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔صدر مملکت کے دستخط کے بعد بل نافذ العمل ہو جائے گا۔گزشتہ روز قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی (ترمیمی)بل 2020، پاکستان ایئر فورس (ترمیمی) بل 2020اور پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2020 کی بحث کے بغیر کثرت رائے سے منظوری دی تھی۔ صدرمملکت کے دستخط کے بعد سروسز ایکٹ ترمیمی بلز نافذ العمل ہوجائیں گے۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں سینیٹرولیداقبال نے سروسزایکٹ ترمیمی بلز پر کمیٹی سفارشات پیش کیں وزیردفاع پرویزخٹک آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا سینیٹ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020، پاک فضائیہ ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور پاک بحریہ ایکٹ ترمیمی بل2020کی منظوری دی۔سروسز ایکٹ ترمیمی بلز2020اب صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھیجے جائیں گے اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد سروسز ایکٹ ترمیمی بلز نافذ العمل ہوجائیں گے۔ قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظورکرلیا تھا جبکہ پیپلزپارٹی نیترمیمی بل پرتجاویز واپس لیں اور مسلم لیگ ن نے بھی بل کی حمایت کی۔آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف کو زیادہ سے زیادہ تین سال کی توسیع دی جاسکے گی، وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں جبکہ تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جاسکے گی قومی اسمبلی میں منظور کردہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی کوبھجوا دیا گیا تھا، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظورکرلیا گیا تھا۔وزیر دفاع پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ سینیٹ کمیٹی برائے دفاع نے بل متفقہ طور پرمنظورکرلیا، کسی جماعت کی طرف سے کوئی ترامیم پیش نہیں کی گئی، سینیٹ سیبل کی منظوری کل لی جائے گی۔ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا اور کہا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔فیصلے میں سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کر تے ہوئے کہا تھا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔
