الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے پارلیمنٹیرینز کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات کے مطابق 26 سینیٹرز اور 38 ایم این ایز سمیت کل 64 ممبران کے اسلام آباد اور راولپنڈی میں اپنے ذاتی گھروں کے باوجود سرکاری رہائش گاہیں استعمال کررہے ہیں ان میں 7 ممبرز کابینہ کے رکن ہیں وہ منسٹر کالونی میں رہائش پذیر ہیں جبکہ صرف 11 ممبران ایسے ہیں جنہوں نے اپنے گھر ہونے کی وجہ سے پارلیمنٹ لاجز حاصل نہیں کییایوان اور لائبریری کمیٹی کے منظور کردہ پارلیمنٹ لاجز اور گورنمنٹ ہاسٹل میں الاٹمنٹ کی شرائط و ضوابط کے مطابق، ہر ممبر قومی اسمبلی اور سینیٹر کو ایک عدد فیملی سوٹ حاصل کرنے کی اجازت ہے۔ تاہم ان ہی اصولوں کی شق 4 میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں اپنے ذاتی مکانات رکھنے والے اراکین کو پارلیمنٹ لاجز میں الاٹمنٹ نہیں کی جائے گی ان میں سینیٹرز ڈاکٹر راحیلہ مگسی چک شہزاد اسلام آباد میں ایک بنگلہ کی مالک ہیں لیکن پارلیمنٹ لاجز کے بلاک ایچ میں بھی کمرہ نمبر 202 ان کے پاس ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عبد القیوم مارگلہ روڈ، سیکٹر ایف 11/2 اسلام آباد میں اپنے گھر کے مالک ہیں لیکن وہ کمرہ نمبر 309 میں رہائش پذیرہیں۔ سینیٹر ولید اقبال کے پاس اسلام آباد کے چک شہزاد میں ایک فارم ہاؤس ہے مگر پھر بھی بلاک جی میں کمرہ نمبر 202ان کے لیے مختص ہے سینیٹر نجمہ حمید کا سیٹیلائٹ ٹاؤن بلاک ایف راولپنڈی میں اپنا مکان ہے، لیکن وہ بلاک ایف میں کمرہ 207 استعمال کررہی ہیں جبکہ سینیٹر اسلام الدین شیخ سیکٹر جی۔ 10 میں اپنا گھر ہونے کے باوجود کمرہ 403 بھی استعمال کررہے ہیں۔سینیٹر عتیق شیخ بحریہ ٹاؤن، فیز 1 اسلام آباد میں ایک مکان کے مالک ہے لیکن بلاک جی میں کمرہ109 استعمال کررہے ہیں۔سابق چیئر مین میاں رضا ربانی بلاک اے میں کمرہ نمبر 308 استعمال کر رہے ہیں سینیٹر لیاقت خان کا سیکٹر F7/2 میں اپنا گھر ہے لیکن وہ بلاک J میں کمرہ نمبر 05میں رہائش پذیر ہیں سینیٹر جاوید عباسی ایف 11 اسلام آباد میں ایک مکان کے مالک ہیں وہ بلاک اے میں کمرہ307 کو بھی استعمال کرتے ہیں۔ پروفیسر مہر تاج روگانی نے اپارٹمنٹ نمبر ایف ایف04، G-7، اسلام آبادمیں ظاہر کیا ہے وہ بلاک ایچ میں کمرہ 108 کا استعمال کر رہے ہیں۔سینیٹر احمد خان سینٹورس مال اسلام آباد میں ایک اپارٹمنٹ کے مالک ہیں وہ بلاک جے میں کمرہ 11 بھی ان کے لیے مختص ہے سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار کی بھی اسلام آباد میں ذاتی رہائش ہے لیکن وہ بلاک ای کے کمرہ نمبر211 میں رہائش پذیر ہے سینیٹر اورنگ زیب خان بحریہ ٹاؤن میں رہائشی مکان کے مالک ہیں لیکن بلاک اے میں کمرہ 05 استعمال کرتیہیں۔ سینیٹر تاج محمد آفریدی نے راولپنڈی میں متعددجائیدادوں کو ظاہر کر رکھا ہے، لیکن پھر بھی وہ بلاک ایف میں کمرہ 108 استعمال کررہے ہیں سینیٹر سجاد حسین اسلام آباد کے سیکٹر G-11 اور F-11 میں دو گھروں کے مالک ہیں لیکن اسے کے باوجود بلاک اے میں کمرہ 305 ان کو الاٹ کیا گیا ہے ایم این اے محمد بشیر خان نے بحریہ ٹاؤن اسلام آباد میں ایک کنال کا گھر ظاہر کیا ہوا ہے لیکن وہ بلاک J کے کمرہ نمبر 01 میں رہتے ہیں۔ جنید اکبرG-10 میں مکان کے مالک ہیں لیکن بلاک J میں کمرہ 411 بھی استعمال کر رہے ہیں۔عمران خٹک سیکٹر جی 13/2 میں ایک مکان کے مالک ہیں، لیکن بلاک ایچ میں کمرہ نمبر307 استعمال کرتے ہیں۔ نور عالم خان کا بنی گالہ میں ذاتیگھر ہے لیکن بلاک سی میں کمرے 108 میں رہائش پذیر ہیں شوکت علی بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں 10 مرلہ مکان کے مالک ہے لیکن وہ بلاک جیکے کمرہ نمبر 402 میں رہائش پذیر ہیں خیال زمان کا بحریہ ٹاؤن راولپنڈی،فیز 3 میں ذاتی مکان ہے، لیکن وہ بلاک جی میں کمرہ 306 میں رہتے ہیں۔ راجہ خرم نواز جو کہ دارالحکومت سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی ایم این اے ہیں، اور ان کا اسلام آباد کے علاقے تمیر میں اپنا گھر ہے وہ بھی سرکاری ہاسٹل میں فیملی سوٹ نمبر 15میں رہتے ہیں۔صداقت علی خان کاI-8 میں اپنا ذاتی گھر ہے، لیکن وہ بلاک جے میں کمرہ 108 میں رہ رہے ہیں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی F-8 میں ذاتی رہائش ہے، لیکن وہ بلاک ایف کے کمرہ 202 میں رہائش پذیر ہیں۔ غلام سرور خان کے راولپنڈی کے علاقے ٹیکسلاء میں رہائشی جائداد ہے، لیکن بلاک جے میں فلیٹ 305 ان کے نام پر ہے شیخ رشید شفیق نے راولپنڈی میں دو مکانات ظاہر کر رکھے ہیں وہ گورنمنٹ ہاسٹل میں فیملی سوٹ نمبر 11کو بھی استعمال کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری کے کزن چودھر ی فرخ الطاف کے سیکٹر ای 7 میں دو گھر ہیں لیکن وہ بلاک جی میں کمرہ 205 میں رہ رہے ہیں مہناز اکبر عزیز F-6/2 میں ایک مکان کی مالک ہیں، لیکن بلاک ایچ کے کمرے 311 کا استعمال کر رہی ہیں۔ چوہدری برجیس طاہر نے سیکٹر جی 10 میں دو فلیٹس ظاہر کر رکھے ہیں لیکن وہ بلاک سی میں کمرہ 205 بھی استعمال کر رہی ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا ذاتی گھر F7 میں ہے لیکن وہ بلاک جے میں کمرہ 09 استعمال کررہے ہیں۔ میاں ریاض حسین پیرزادہ کا موہڑہ نور میں 3 کنال کا گھر ہے لیکن بلاک ای میں کمرہ نمبر107 انہیں الاٹ کیا گیا ہے مخدوم سمیع الحسن کا خداداد ہائٹس اسلام آباد میں اپارٹمنٹ ہے، لیکن وہ بلاک ای میں کمرہ 104 استعمال کررہے ہیں۔شیخ فیاض الدین کا F6/1، اسلام آباد میں اپنا گھر ہے وہ بلاک اے میں کمرہ 404 استعمال کررہے ہیں۔ مخدوم خسرو بختیار کے پاس سیکٹر F8/3 میں ذاتی رہائش ہے وہ بلاک جے میں کمرہ 407 استعمال کررہے ہیں۔ خالد احمد خان لنڈسیکٹر F10 اسلام آباد میں ایک گھر کے مالک ہیں وہ کمرہ نمبر 403 استمال کررہے ہیں طاہرہ اورنگزیب کا سیٹیلائٹ ٹاؤن، راولپنڈی میں اپنا مکان ہے، لیکن ان کا بلاک جے میں کمرہ 302 بھی ہے زہر ہ ودود فاطمی کا بنی گالا میں ایک گھر ہے وہ گورنمنٹ ہاسٹل میں فیملی سویٹ 13 میں رہائش پذیر ہیں۔زیب جعفرF-8/3میں ایک گھر کی مالک ہیں لیکن وہ بلاک ایف میں کمرہ105 میں رہائش پذیر ہے۔ سیما محی الدین جمالی نے اپنی ذاتی رہائش گاہ کوI-8/2 میں ظاہر کیا ہے لیکن وہ بلاک ایف کمرے 105 میں رہتی ہیں اسما قدیر ایک مکان 36، ایگزیکٹو لاجز بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کی مالک ہیں، لیکن وہ گورنمنٹ ہاسٹل کے فیملی سوٹ 42 میں رہ رہی ہیں۔ کنول شوزب I-8 میں ایک گھر کی مالک ہیں، لیکن وہ گورنمنٹ ہاسٹل میں فیملی سوٹ 35 میں رہ رہی ہے۔ عالیہ کامران نے اسلام آباد میں ایک گھر کی مالکیت ظاہر کر رکھی ہے لیکن وہ بلاک ایچ میں کمرہ 107 استعمال کررہی ہیں۔ رمیش لال سیکٹرF-6 میں ایک گھر کے مالک ہیں لیکن وہ بلاک جی میں کمرہ نمبر 212 بھی استعمال کررہے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پارلیمنٹ کے بلاک اے میں 207 نمبر کمرہ بھی الاٹ کروا کے بیٹھے ہیں جبکہ ان کے پاس بنی گالا میں اپنا مکان ہونے کے ساتھ ساتھ سپیکر ہاوس بھی ہے کچھ ممبران ایسے بھی ہیں جنہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں اپنے ذاتی گھر ہونے کی وجہ سے سرکاری لاجز کی سہولت سے فائدہ نہیں اٹھایا ہے ان ممبران میں ایم این اے بلاول بھٹو زرداری،عامر محمود کیانی، سینیٹرز اسد علی جونیجو، چوہدری تنویر علی خان، راجہ ظفر الحق، ڈاکٹر شہزاد وسیم، نزہت صادق، مصطفی نواز کھوکر، سید شبلی فراز، محسن عزیز اور طلحہ محمود شامل ہیں پارلیمنٹ لاجز اور سرکاری ہاسٹل، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی تحویل میں ہیں، لیکن اراکین پارلیمنٹ کو الاٹمنٹ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کرتے ہیں
