ہنگامی حالات میں صحافی نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ وہ عوام اور حکومت دونوں کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں۔ قدرتی آفات یا پُرتشدد تنازعات کے دوران درست اور بروقت معلومات کی فراہمی انسانی جانیں بچا سکتی ہے۔ صحافی انسانی امدادی کوششوں کی رہنمائی کرتے ہیں، فوری ضروریات کی نشاندہی کرتے ہیں اور بے ضابطگیوں پر نظر رکھتے ہیں۔ افراتفری اور غیر یقینی کی کیفیت میں غلط معلومات کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ رپورٹرز اور تجزیہ کار ہنگامی حالات کے طریقۂ کار کو گہرائی سے سمجھتے ہوں۔ یہ نکات دو روزہ علاقائی ورکشاپ کے دوران اجاگر کیے گئے، جو مذہبی جرائد کے مدیران اور ڈیجیٹل مواد تخلیق کرنے والوں کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ یہ ورکشاپ انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز) آئی پی ایس(، اسلام آباد، اور انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس) آئی سی آر سی (کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔ اس کا مقصد شرکاء کو مسلح تنازعات اور انسانی ہمدردی کے بحرانوں کے تناظر میں مؤثر رپورٹنگ اور تجزیے کے لیے ضروری معلومات اور مہارتیں فراہم کرنا تھا۔ ورکشاپ کے سیشنز کی قیادت سید ندیم فرحت، محقق انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی، علاقائی مشیر آئی سی آر سی ، ڈاکٹر یاسر ریاض، انسانی ہمدردی کے امور کے افسر اقوام متحدہ، محمد وقار بھٹی، سینئر صحافی برائے صحت، اور ڈاکٹر ثاقب جواد، قانونی ماہر، نے کی۔ ورکشاپ کا اختتام آئی سی آر سی کے سربراہِ وفد کرسٹوف سوٹر اور آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمان کے تاثرات پر ہوا۔پہلے دن ورکشاپ میں صحافیوں اور مدیران کی استعداد کار بڑھانے پر توجہ دی گئی، اور انہیں انسانی ہمدردی کے کام سے متعلق بنیادی پہلوؤں سے روشناس کرایا گیا۔ موضوعات میں موسمیاتی تبدیلی اور تکنیکی ترقی کے تناظر میں انسانی المیوں کی بدلتی ہوئی نوعیت، فلاحی اداروں اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کردار، متعلقہ بین الاقوامی قوانین، معلومات حاصل کرنے کی حکمتِ عملیاں، اور بحرانوں کی مختلف اقسام شامل تھیں۔ مقررین نے اپنے ذاتی تجربات کی روشنی میں زور دیا کہ انسانی تکالیف اور ہنگامی حالات کی رپورٹنگ میں احتیاط اور ہمدردی کو ملحوظِ خاطر رکھنا نہایت ضروری ہے۔ورکشاپ کے دوسرے دن انسانی ہمدردی کی تنظیموں کی رہنما اقدار پر روشنی ڈالی گئی – انسانیت، غیرجانبداری، غیر طرفداری، خودمختاری، رضاکارانہ خدمات، آفاقیت اور اتحاد۔ مطالعاتی حلقوں اور عملی مشقوں پر مبنی انٹریکٹو سیشنز کے ذریعے شرکاء کو یہ تربیت دی گئی کہ وہ انسانی بحرانوں میں ذمہ داری سے کردار ادا کر سکیں اور تعمیراتی انداز میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ اختتامی کلمات میں خالد رحمان نے بحران کے دوران مذہبی جذبے کے تحت کام کرنے والے انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے کردار کو سراہا۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کارکنوں کے لیے عالمی انسانی امدادی نظام کو بہتر طور پر سمجھنا ضروری ہے تاکہ وہ امداد اور تعاون کے وسیع تر نظام میں مؤثر انداز میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ کرسٹوف سوٹر نے زور دیا کہ آئی سی آر سی انسانی ہمدردی کے بحرانوں اور ہنگامی حالات میں حکومتِ پاکستان اور عوام کی مدد جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے، اور اس مقصد کے لیے متعلقہ فریقین کی استعداد کار بڑھانے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
