جہازوں کا بدلہ کرکٹ سے نہ لیں، محسن نقوی انھیں کھٹک رہے ہیں

’ ان کی دیش بھگتی صرف دکھاؤے کی ہے،جہاں پیسہ ملے یہ دوڑے چلے جاتے ہیں‘‘

’’ ٹی وی پر تو الگ باتیں کرتے تھے اب ڈالرز کیلیے پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ کھیلنے کو تیار ہو گئے‘‘

سوشل میڈیا پر سابق بھارتی کرکٹرز کیلیے گذشتہ 2 روز سے اسی قسم کے پیغامات کی بھرمار تھی، ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز ان دنوں انگلینڈ میں جاری ہے، پاکستان کے ساتھ بھارت و دیگر ممالک کے سابق اسٹارز اس میں شریک ہیں،شکر ہے ہم لوگ کھیل میں سیاست کو شامل نہیں کرتے اس لیے کسی نے بھی اپنے کھلاڑیوں پر دباؤ نہیں ڈالا کہ بھارت کیخلاف نہ کھیلو لیکن ’’پڑوسیوں‘‘ کی تنگ نظری تو مشہور ہے، وہ اپنے پلیئرز کے پیچھے پڑ گئے۔

ہفتے کی شب ہی یہ خبریں سامنے آنے لگیں کہ 5 بھارتی کرکٹرز نے پاکستان چیمپئنز کیخلاف میچ سے دستبرداری اختیار کر لی ہے، انھیں خاص طور پر شاہد آفریدی کی شمولیت پر اعتراض تھا جو اپنی حب الوطنی اور صاف گوئی کی وجہ سے بھارتیوں کی آنکھوں میں ہمیشہ ہی کھٹکتے ہیں۔

ٹورنامنٹ کے اونرز بھارتی ہیں،اداکار اجے دیوگن بھی ان میں شامل ہیں، کئی اسپانسرز بھی انڈین ہیں، انھیں بھی مسائل نظر آنے لگے، ایسے میں منتظمین نے پاک بھارت میچ ہی منسوخ کر دیا،حالانکہ کافی پہلے واضح ہو چکا تھا کہ پاکستان کی ٹیم آئے گی اور آفریدی اس کا حصہ ہیں،تب کسی نے کیوں اعتراض نہ کیا؟

ابھی یہ واضح نہیں کہ اگر دونوں ٹیمیں فائنل میں پہنچیں تو کیا مقابلہ کریں گی یا نہیں، اس تنازع کی وجہ سے اب پاک بھارت تناؤ پھر نمایاں ہو چکا، گوکہ لیجنڈز لیگ کی ٹیم پاکستان کا نام تو استعمال کر رہی ہے مگر اس کا پی سی بی سے کوئی تعلق نہیں، البتہ اب ایشیا کپ پر خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔

جمعرات کو ڈھاکا میں اے سی سی کی میٹنگ ہو گی ، وینیو تبدیل نہ کرنے پر بی سی سی آئی بائیکاٹ کا عندیہ دے چکا، سری لنکا اور افغانستان جیسے بورڈز بھی اس کے ساتھ ہیں، اگر ڈیڈ لاک برقرار رہا اور میٹنگ ڈھاکا میں ہی ہوئی تو یہ ممالک فیصلوں کو تسلیم کرنے سے انکار کر سکتے ہیں ،ایسے میں ایشیا کپ نہیں ہو سکے گا۔

ایشین کرکٹ کونسل کے پاکستانی سربراہ محسن نقوی دبنگ شخصیت کے مالک ہیں، انھوں نے بطور پی سی بی چیف بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور ہائبرڈ ماڈل تسلیم کرانے میں کامیاب رہے، اب ماضی جیسا معاملہ نہیں رہا اور اگر بھارتی ٹیم آئی سی سی ایونٹ کیلیے پاکستان نہیں آئے گی تو گرین شرٹس کو بھی نہیں جانا پڑے گا، میچز کسی تیسرے ملک میں ہوں گے۔

بھارت ایک لڑاکا ملک ہے اور بیشتر پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں،بنگلہ دیش سے بھی ان دنوں ’’دشمنی‘‘ عروج پر ہے، اسی لیے بی سی سی آئی حکام وہاں جانے کو تیار نہیں ، آج کل زوم میٹنگز کا دور ہے، نہیں آنا تو ورچوئلی میٹنگ اٹینڈ کر لیں مگر چونکہ بدمزگی کا ماحول بنانا ہے اس لیے آمادگی ظاہر نہیں کی۔

افغانستان کے مفادات بھارت سے جڑے ہوئے ہیں، سری لنکا کو ایک سیریز کی لالچ دے کر آئی سی سی کے خلاف بغاوت کرنے کا بھی بولیں تو وہ مان جائے گا،بھارت ضد پر اڑا ہوا ہے کہ وینیو تبدیل کیا جائے ورنہ ہم ایشیا کپ میں حصہ نہیں لیں گے، لیجنڈز لیگ نے جلتی پر تیل چھڑک دیا۔

بھارت کو اپنے 6 جہاز گرائے جانے کا غم ہے،اس کا بدلہ وہ کرکٹ سے لیں گے کیونکہ جنگی ایڈوینچر کا خمیازہ وہ پہلے ہی بھگت چکے، شاہد آفریدی کی لفظی گولہ باری سے پہلے ہی چھلنی تھے، ابھی سابق بھارتی کرکٹرز کو ان کی عوام نے ڈرایا ہے اگلا نمبر موجودہ اسٹارز کا آئے گا، ایسے ماحول میں بھارتی بورڈ ایشیا کپ کیسے کھیلے گا؟ کہیں میٹنگ کے وینیو کی آڑ میں راہ فرار تو اختیار نہیں کی جا رہی؟ البتہ اس میں اصل نقصان بھارت کا ہی ہے۔

براڈ کاسٹرز ڈالرز کمانے کی آس لگائے بیٹھے تھے وہ کیا کریں گے؟ بھارت اپنی دولت کے بل پر کرکٹ میں راج کر رہا ہے، کیا کسی اور ملک میں ایسے براڈ کاسٹرز موجود نہیں جو اے سی سی یا آئی سی سی کے میڈیا رائٹس مناسب قیمت پر خرید سکیں؟

اگر نہیں ہیں تو لائے جائیں، پاکستان کی ہی مثال لے لیں، ہماری پی ایس ایل ٹیموں کو ایمرٹس اور قطر ایئرویز اسپانسرنہیں کرتیں، سعودی عرب تو ہمارا دوست ملک ہے آرامکو سے بات کیوں نہیں کرتے، یو اے ای میں ڈی پی ورلڈ جیسی کمپنیز کے پاس کیوں نہیں جاتے، پاک چین دوستی کی دنیا مثال دیتی ہے چینی کمپنیز چند برس قبل تک آئی پی ایل کی اہم اسپانسرز تھیں ہم ان سے کیوں بات نہیں کرتے۔

اب زمانہ بدل چکا، صرف اسٹیڈیم میں بیٹھے چند ہزار لوگ نہیں ٹی وی کے لاکھوں ناظرین میچز دیکھ رہے ہوتے ہیں، پبلسٹی کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہتی، لہذا ایسی کمپنیز سے کم از کم رابطہ تو کر کے دیکھیں، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ جیسی ٹیموں کو پاکستان لائیں چاہے اضافی رقم بھی دینا پڑے دیں، حکومت سے بھی مدد لیں، اپنے آپ کو مضبوط کریں۔

امریکا کرکٹ کی بڑی مارکیٹ بننے والا ہے وہاں آئی سی سی کو قدم جمانے چاہیئں،آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی بڑے ملک ہیں وہاں کے براڈ کاسٹرز بھی رائٹس لینے کی دوڑ میں شامل ہوں، اپنے وقتی مالی فائدے کیلیے ان سب نے مل کر بھارت کو ’’مونسٹر‘‘ بنا دیا جس سے یہ سب ڈرتے ہیں کہ کرکٹ میں سارا پیسہ وہیں سے آ رہا ہے،اس کا فائدہ اٹھا کر بھارتی آئی سی سی پر بھی قابض ہو گئے،اب ان کا مکمل کنٹرول ہے۔

اے سی سی میں محسن نقوی انھیں کھٹک رہے ہیں، پہلے بھارت کو صرف پاکستان کیخلاف کھیلنے سے مسئلہ تھا، حال ہی میں بنگلہ دیش کا دورہ بھی منسوخ کر دیا، اس طرح تو جس سے ان کے تعلقات خراب ہوئے اسے تنگ کرتے رہیں گے، فٹبال میں بڑے بڑے دشمن ملک بھی مقابلہ کرتے ہیں، کرکٹ میں بھارتی اکٹر سامنے آ جاتی ہے، ان کا غرور توڑنا ہوگا، جنگی محاذ پر تو پاکستان نے انھیں چاروں شانے چت کر دیا آج نہیں تو کل کرکٹ اکانومی میں بھی ٹکر دینا ہو گی تب ہی کنٹرول ختم کیا جا سکے گا۔