نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے چیچہ وطنی، ساہیوال میں عوامی کنونشن اور عوامی کمیٹیوں کے حلف کی تقاریب اور معروف تاجر رہنماؤں شیخ عمران اللہ بابا موٹرز والوں کے ظہرانہ و عشائیہ میں معززین اور وکلاء، تاجر رہنماؤں سے خطاب کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیلاب سے خیبرپختونخوا، پنجاب اور سندھ میں بڑے نقصانات ہوگئے ہیں۔ پورے پورے دیہات صفحہ ہستی سے مِٹ گئے، محنت مزدوری سے زندگی بھر کی جمع پونجی سیلاب بُرد ہوگئی ہے، ریسکیو، ریلیف کا نظام اپنے نقائص کے باوجود چل گیا، اب متاثرین کی بحالی پوری قوم کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلہ میں سیلاب نقصانات کے حقیقی بااعتماد تخمینہ کے لیے لائحہ عمل ناگزیر ہے۔ حکومت سیلاب متاثرین کو فوری ریلیف اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے، بحالی کا مکمل پیکج طے کیا جائے۔ وفاق اور صوبے تسلیم کرلیں کہ آئی ایم ایف کے سامنے سجدہ ریزی سے زراعت اور کِسان کے لیے بڑی تباہی آئی ہے۔ گندم، چینی، کپاس کے ایشوز پر حکومت ناکام اور مافیاز کے سامنے سرنڈر ہی نہیں سرپرست بن گئی ہے۔
لیاقت بلوچ نے طلبہ وفد اور اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی مرکزی، صوبائی اور مقامی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ اور نوجوان آگاہ رہیں کہ حکومتیں طلبہ اور نوجوانوں کے حقوق کی غاصب ہیں اور اپنی مرضی سے جال بچھاکر طلبہ اور نوجوانوں کو ٹریپ کررہی ہیں۔ طلبہ اور نوجوان متحدہ رہیں، اپنے خلاف ہر سازش کا تدبر، دانش مندی اور جرات و استقامت سے مقابلہ کریں۔ حکومتیں اور انتظامیہ جان لیں کہ طلبہ اور نوجوانوں پر ہائبرڈ نظام اور طاقت و قوت کی زبان زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔ طلبہ یوینز بحال کی جائیں، یونیورسٹیز اور کالجز میں انتظامیہ، اساتذہ، طلبہ و طالبات اور ملازمین مشترکہ اسٹیک ہولڈرز ہیں، انتظامی ذمہ داران تنہا تعلیم، امن، نظم و نسق نہیں چلاسکتے؛ اُصول، ضابطے اور ڈائیلاگ کا راستہ ہی پائیدار حل ہے۔ ڈیجیٹل دور میں طاقت کے پرانے حربے اب ناکارہ ہوگئے۔
جماعتِ اسلامی نے ملک بھر میں ممبرسازی کے بعد بلاک کوڈ، پولنگ اسکیم، ووٹرز لِسٹ کے مطابق عوامی کمیٹیوں کی تشکیل شروع کردی ہے۔ عوامی کیٹیاں تنظیم کی وسعت، عوام کی ذہن سازی، کردار کی بلندی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے مظلوم عوام کی طاقت ور آواز بنیں گی۔ پنجاب، کوئٹہ اور اسلام آباد کے عوام بلدیاتی انتخابات سے محروم ہیں، بااختیار بلدیاتی نظام کے قیام اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے جدوجہد کی جائے گی
