المی یوم خواتین کے موقع پر اسلام آباد میں یوم حیا اور یوم تکریم نسواں منایا گیاجماعت اسلامی پاکستان کے حلقہ خواتین کے تحت اسلام آباد میں ‘تکریم نسواں واک’ منعقد کیا گیا، جہاں بارش کے باوجود سیکڑوں خواتین اپنے حقوق کے لیے جمع ہوئیں جبکہ اس دوران جماعت اسلامی کی جانب سے خواتین کے حقوق اور تحفظ کے لیے چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا گیا۔جماعت اسلامی کے حلقہ خواتین کے تحت مارچ کا آغاز نیشنل پریس کلب سے ہوا اور اس میں شریک شرکا چائنہ چوک پہنچے۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے خواتین ریلی کی ققادت کی اور ریلی کے شرکاء سے خطاب کیا‘ جماعت اسلامی کی خواتین ریلی نیشنل پریس کل سے بلیو ایریاتک ہوئی‘ جس میں جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم‘ سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ سید‘ جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم‘ اور جماعت اسلامی کے امیر نصر اللہ رندھاوا‘ سیکرٹری جنرل زبیر صفدر اور دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایسے شخص کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جائے گا جو اپنی بہن کو وراثتی حق نہ دے۔ ہماری سوسائٹی میں ماں،بہن اور بیٹی طاقتور ہے، پاکستان کی سوسائٹی اسلامی سوسائٹی ہے۔ اسلام میں عورت اور مرد کا اپنا اپنا مقام ہے، ہم چاہتے ہیں بہنیں ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسر، پائلٹ بنیں، ہم تو چاہتے ہیں ہماری خواتین چاند تو کیا مریخ کا سفر کریں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ خواتین کے مساوی حقوق کے لیے سینیٹ میں آواز اٹھاتا رہوں گا، ایوان قومی اسمبلی میں سب سے اچھی کارکردگی خواتین کی ہے۔وراثت سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے ہماری بہنوں کو وراثت میں ان کا حق دیا جائے، ایسے شخص کو پارٹی ٹکٹ نہیں دوں گا جو اپنی بہن کو وراثتی حق نہ دے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی میں خواتین کو بڑا مرتبہ حاصل ہے، یہ بہنیں صرف سپورٹر نہیں یہ ہماری پارٹی کا حصہ ہیں۔عالمی یوم نسواں کے موقع پر جماعت اسلامی کے حلقہ خواتین کی جانب سے ‘تکریم نسواں واک’ کا انعقاد ہوا، جس میں امیر جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ جو مرد اپنی بہن کو وراثت میں حق نہ دے اسے الیکشن لڑنے نہ دیا جائے تکریم نسواں واک’ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت میں تو خواتین کیا، مرد بھی پریشان ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو مرد اپنی بہن کو وراثت میں حق نہ دے الیکشن کمیشن اس کو الیکشن نہ لڑنے دے اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی کسی ایسے مرد کو ٹکٹ نہیں دے گی جو بہنوں کی وراثت میں حق مارے۔ جماعت اسلامی کے کسی امیدوار کو ٹکٹ نہیں دوں گا جب تک وہ بہن کو حصہ دینے کا سرٹیفیکیٹ نہیں دے گا انہوں نے کہا کہ خواتین کو تعلیم کے بجٹ میں 33 فیصد حصہ دیا جائے، دفاتر میں کرنے والی خواتین کے تحفظ کے لیے حکومت قانون سازی کرے، ہر دیہات میں خواتین کا الگ ہیلتھ یونٹ قائم کیا جائے، خواتین کے لیے ٹرانسپورٹ کا الگ نظام قائم کیا جائے۔سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ خواتین کے لیے تمام جاہلانہ رسومات کا خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ عرصے میں 3 ہزار بچے اور معصوم بچیاں اغوا ہوئیں، زینب الرٹ بل کے نام پر معصوم بچیوں کے قاتلوں کو تحفظ دیا گیا جبکہ اس بل میں معصوم بچیوں سے درندگی کرنے والوں کو صرف چند سال قید کی سزا کیوں دی گئی۔حکومت نے بیرونی قوتوں اور آئی ایم ایف کے کہنے پر بچیوں کے قاتلوں کی سزائے موت سے تحفظ دیا۔امیر جماعت اسلامی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور صرف 8 مارچ کو خواتین ڈے کی بجائے پورا سال خواتین کی عزت و ناموس کے نام کرتا ہوں سراج الحق نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خواتین کا مارچ اسلام آباد کی تاریخ میں بڑا پروگرام ہے، آپ جمہوریت اور انسانیت کی نمائندگی کررہی ہیں کنبہ میں مرد اور دونوں شامل ہیں، کوئی عورت اچھی اور بری نہیں کوئی مرد بھی اچھا اور برا نہیں۔ اسلام نے خواتین کو نجی اور سیاسی معاملات میں شریک کیا، اسلام نے خواتین کو وراثت اور تعلیم کا حق دیا۔ان کا کہنا تھا کہ مغرب کی عورت کے پاس جسم کے علاوہ کوئی چیز نہیں رہی، ہمارے معاشرے میں عورت ماں ہے، بہن اور بیٹی ہے، اسلام نے بھائی، شوہر اور اولاد کی صورت میں ایک محافط اور چوکیدار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ خواتین جو میرے جسم میری مرضی کے پلے کارڈز اٹھارہی ہیں انہیں میں غلط نہیں سمجھتا ہوں، ہوسکتا ہے وہ عورت طلاق یافتہ یا کسی کے ظلم کا شکار ہو، ہم خواتین کا جرگہ ان خواتین کے پاس بھجوائیں گے اور ہم آپ خواتین کے ہر مسئلے پر آواز اٹھائیں گے اور انہوں نے ساتھ یہ بھی اعلان کیا کہ اگر وہ خواتین چاہیں گی تو ان کی سینیٹ میں آواز بنوں گا۔خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کی خواتین کا ذکر کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں آج ماؤں بہنوں اور بیٹیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا ذکر کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ طالبان اپنے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کر لیا لیکن ہماری گونگی بہری حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کچھ نہ کر سکی۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم کا کہنا تھا کہ عورتوں کے حقوق کی بات کر نے والوں کو امریکی قید میں ڈاکٹر عافیہ اور کشمیری خواتین کیوں نظر نہیں آتیں۔انہوں نے کہا کہ عورت کی جس آزادی کی بات اسلام بیزار طبقہ کر رہا ہے اس سے مغرب کی خواتین کا بھی استحصال ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشرے میں عورت کو تمام حقوق حاصل ہیں اور وہ باعث رحمت اور برکت سمجھی جاتی ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ عورت کی تکریم کی جائے اسے برہنہ کر کے اشتہارت کی زینت نہ بنایا جائے۔اس موقع پر جماعت اسلامی کی رہنما عائشہ سید کا کہنا تھا کہ حکومت کاروکاری جیسے قبیح رسم و رواج کے خاتمے کا اعلان کرے۔
