پاکستانی جیلوں میں 1527 عمر رسیدہ افراد قید

پاکستانی جیلوں میں 1527 عمر رسیدہ افراد قید
پاکستان کی سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ جیلوں میں ایک ہزار 184 خواتین قید ہیں جبکہ ملک بھر کی 114 جیلوں میں 60 سال سے زائد عمر کے ایک ہزار 527 افراد زیر حراست ہیں۔جمعرات کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید قلب حسن نے ملک کی جیلوں میں قیدیوں کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی جیلوں میں 140 نو زائیدہ بچے بھی ماؤں کے ہمراہ موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق ملک کی مختلف جیلوں میں گنجائش سے 33 فیصد زیادہ قیدیوں کو رکھا گیا ہے، جیلوں میں موجود 2100 قیدی مختلف جسمانی بیماریوں کا شکار ہیں، پنجاب کی 10 فیصد جیلوں میں ایمبولینس کی سہولت موجود نہیں۔جیلوں میں 2400 قیدی ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی مہلک بیماریوں کا شکار ہیں۔رپورٹ کے مطابق جیلوں میں نفسیاتی معالج کی 58 آسامیاں بھی خالی ہیں، صرف پنجاب میں 66 معذور قیدی مختلف جیلوں میں بند ہیں، جیلوں میں ڈاکٹروں کی 108 اسامیاں خالی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیلوں میں بند ٹی بی کے مریضوں کی تعداد 173 ہے۔رپورٹ‏ کے مطابق ملک بھر کی مختلف جیلوں میں قید 594 قیدی ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں۔ جیلوں میں سزا یافتہ قیدیوں کی تعداد 25،456 ہے جبکہ انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد 48 ہزار سے زائد ہے