وفاقی دارالحکومت میں 40 کے قریب غیر قانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کی موجودگی کا انکشاف

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران وفاقی دارالحکومت میں 40 کے قریب غیر قانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے. اسلام آباد ہائیکورٹ میں غیر قانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی، اس دوران کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کا پراجیکٹ افسر عدالت میں پیش ہوا جبکہ نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی انتظامیہ کی جانب سے عدالت میں کوئی پیش نہ ہوا.

سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی میں شہری کا فارم ہاﺅس گرانے پر سی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ کو 29 اپریل کو تفصیلی جواب کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی ہے. سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سی ڈی اے کے پراجیکٹ افسر سے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کتنی ہاﺅسنگ سوسائٹیاں غیرقانونی ہیں؟ جس پر سی ڈی اے حکام کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں 40 کے قریب غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیز ہیں.
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سی ڈی اے افسر سے مزید استفسار کیا کہ سی ڈی اے نے غیرقانونی کھوکھے بھی گرائے تھے، اب تک آپ نے کیا ایکشن لیا؟ سی ڈی اے کے علم میں ایسی باتیں نہیں ہوتیں؟ کیا آپ صرف غریب آدمی کو نوٹسز جاری کرتے ہیں؟اس پر کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی افسر کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی کو نوٹسز جاری کر رہے ہیں. سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی میں شہری کا فارم ہاﺅس گرانے پر سی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ کو 29 اپریل کو تفصیلی جواب کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی .