نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الر حمن سواتی کی اپیل پر پاکستان اسٹیل مل اور ملک کے دیگر قومی ادروں کی نجکاری کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے ، جس میں نیشنل لیبر فیڈریشن کے مقامی رہنماﺅں نے خطاب کیا ، اسلام آباد میں ہو نے والے احتجاجی مظاہرے کی قیادت نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے کی ،اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پنجاب کے صدر راجہ عاشق خان ، سمیع اللہ خان ، خاور قریشی ، یعقوب خان ، سردار ریاست ، سید تنویر کاظمی ، سید مبارک شاہ اور دیگر رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا ۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر تے ہو ئے شمس الر حمن سواتی نے کہا پاکستان اسٹیل قومی معیشت میں اہمیت کا حامل ادارہ ہے ، فولاد سازی کی صنعت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے اور قومی سلامتی کے حوالے سے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے، اس کی نجکاری پاکستان کو کمزور کر نے کی کو شش ہوگی ، کرپٹ حکمرانوں کی کرپشن کا سارا ملبہ پاکستان اسٹیل کے ملازمین پر ڈال کر5444 ملازمین کو ملازمتوں سے برطرف کردیا گیا ہے اور باقی ملازمین کو بھی فارغ کیا جارہا ہے۔انھوں نے کہا اس سے قبل بھی دو سو سے زائد اداروں کی نجکاری کر کے سارا پیسہ عیاشی اور اللوں تللوں پر اُڑا دیا گیا اور عوام کے لیے روزگار کے تمام دروازے بند کر دیے گئے جس سے ملک میں بے روزگاری میں بہت اضا فہ ہو ا، اب ایک بار پھر آئیسکو ، پی آئی اے ، ریلوے سمیت 19اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا جا رہا ہے جو کہ ملک کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے ۔شمس الر حمن سواتی نے کہا نجکاری مزدور مسائل اور مزدوروں پر ہو نے والے ظلم کے خلاف تمام ٹریڈ یونین اور فیڈریشنوں کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر نے کے لیے متحد کیا جا ئے گا ،اور مزدور مسائل پر ایک چارٹر حکو مت کو پیش کیا جا ئے گا ،وطن عزیز میں نجکاری کا عمل 1988ءمیں شروع کیا گیا، 1991ءسے اس میں تیزی آئی، 1991ءسے 2014ءتک 90فیصد انڈسٹری اونے پونے داموں فروخت کردی گئی۔ نجکاری کے اہداف بتائے گئے تھے کہ اس سے صنعتی کارکردگی اور منافع میں اضافہ ہوگا، قرضے ختم ہوجائیں گے، بجٹ خسارہ کم ہوگا، روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے، سیاسی اثر و رسوخ کم ہوجائے گا اور مقابلے کا رجحان بڑھے گا۔ لیکن نجکاری کے اس عمل کے بعد ٹیکس چوری اور بجٹ خسارہ بڑھ گیا، مہنگائی اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوا، مالکان نے استحصال کرنا شروع کردیا، قومی دولت کا ارتکاز چند ہاتھوں میں ہوگیا، ویلفیئر ریاست کا تصور ختم ہوگیا، تعلیم، صحت اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی بیچ دی گئی۔ انھوں نے کہا 2006ءمیں پی ٹی سی ایل کے 24فیصد حصص فروخت کئے گئے جس کی رقم آج تک پاکستان کو نہیں ملی اور اس کی منیجمنٹ بھی اس غیر ملکی نادہندہ پارٹی کے حوالے کردی گئی۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا ہم حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ لوگوں کو بے روزگار کرنے اور قومی اداروں کو تباہ و برباد کرنے کے باز رہیں ۔ ہم تمام ٹریڈ یونینز اور مزدور فیڈریشنز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نجکاری اور مزدوروں کی حالت زار کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کے لیے متحد ہوجائیں۔
