جماعت اسلامی کی قومی کانفرنس میں تجویز

جماعت اسلامی کی قومی کانفرنس میں تجویز دی گئی ہے کہ کشمیر کاز عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ملک کی قومی سیاسی جماعتوں پر مشتمل ایک مشترکہ کونسل بنائی جائے جس کا ہیڈ کوارٹر منصوہ میں قائم کیا جائے اور کانفرنس کا اعلامیہ دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ترجمہ کرکے اہم ملکوں میں بھجوایا جائے، جہاد دفاعی لحاظ سے بہت ضروری ہے، کشمیر کے لیے پورے ملک میں ایک متفقہ آواز اٹھائی جائے اور بھارت کو سخت جواب دیا جائے، بھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے وہ کبھی بھی کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا سلامتی کونسل میں حالات بہت بدتر ہیں وہاں سے کشمیریوں اور پاکستان کو انصاف نہیں ملے گا مودی کو اس کی زبان مں ی جواب دینے کی ضرورت ہے ہمیں جوابی بیانیہ تیار کرنا ہوگا، کشمیر کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنایا جائے اور سفارتی ایمرجنسی نافذ کی جائے، ملک میں نائب وزیر خارجہ برائے کشمیر مقرر کیا جائے، حکومت نے تو کشمیر کمیٹی بھی پلوامہ کے واقعہ کے بعد بنائی، حکومت بیرون ملک کشمیر کا مقدمہ پیش کرنے کے لیے کشمیری قیادت کو کردار دے اور اس کی مدد کی جائے پاکستان میں عالمی کشمیر کانفرنس بلائی اور او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے، اقوام متحدہ میں تقریر کرکے وزیر اعظم خاموش ہوگئے ہیں ان کی تقریر انہیں تلاش کر رہی ہے، قومی کشمیر کانفرنس جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی صدارت میں ہوئی، جس میں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ، جنرل سیکرٹری، امیر العظیم، نائب امیر فرید پراچہ، نائب امیر میاں محمد اسلم، مولانا محمد مالک، این ایل ایف کے صدرشمس الرحمن سواتی، سید محمد بلال، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصرا للہ رندھاوا، مسلم لیگ کے چیئرمین سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجا ظفر الحق، سینیٹر مشاہد حسین سید، پیپلزپارٹی کے نیئر حسین بخاری، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر خالد محمود، سابق امیر اور ممبر اسمبلی عبد الرشید ترابی، سینیٹر پروفیسر ساجد میر، عبداللہ حمید گل، شمیم شال، محمود ساگر، غلام محمد صفی، خالد رحمن، آصف لقمان قاضی، عبد الغفور حیدری، شاہ اویس نورانی، حامد الحق، حامد میر، سابق سفیر ڈاکٹر عبدالباسط، ایم پی اے رنجیت سنگھ اور دیگر رہنماء شریک ہوئے، کانفرنس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قراردادوں کی بجائے اب عملی جدوجہد کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور اور جنوبی سودان کا فیصلہ کیا مگر کشمیر پر خاموش ہے ملک کے بائیس کروڑ عوام کی جانب سے کانفرنس کا پیغام مشترکہ ہے کہ ہم کشمیر کی آزادی تک کشمیری عوام کے ساتھ ہں اور ان کی سیاسی سفارتی اورا خلاقی حمائت جاری رکھی جائے گی پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے اور ان کی قربانیوں کی قدر کرتی ہے پاکستان کشمیر کی آذادی کے بغیر نہ مکمل ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کشمیر کے سفیر بنیں، اور سلطان ٹیپو بنیں، ملک میں ہر جمعہ کو آدھ گھنٹے کے لیے کشمیریوں کے ساتھ ی جہتی کے لیے مظاہرہ کرنا تھا مگر حکومت اسے بھول گئی ہے اور جب سے مقبوضہ کشیر میں لاک ڈاؤن لگا ہے حکومت نے قومی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی بلکہ تین سال کے عرصے میں ایک بار بھی مشاورت نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ مودی کو اس کی زبان مں ی جواب دینے کی ضرورت ہے ہمیں جوابی بیانیہ تیار کرنا ہوگا، کشمیر کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنایا جائے اور سفارتی ایمرجنسی نافذ کی جائے، ملک میں نائب وزیر خارجہ برائے کشمیر مقرر کیا جائے، حکومت نے تو کشمیر کمیٹی بھی پلوامہ کے واقعہ کے بعد بنائی، حکومت بیرون ملک کشمیر کا مقدمہ پیش کرنے کے لیے کشمیری قیادت کو کردار دے اور اس کی مدد کی جائے پاکستان میں عالمی کشمیر کانفرنس بلائی اور او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے، اقوام متحدہ میں تقریر کرکے وزیر اعظم خاموش ہوگئے ہیں ان کی تقریر انہیں تلاش کر رہی ہے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ جماعت اسلامی کشمیر سیکرٹریٹ بنائے، اسمبلی نے اپنے وفود بیرون ملک بھجانبے تھے مگر کرونا کی وجہ سے نہیں جاسکے ہمں مشترکہ مقصد کے لیے متحد ہونا چاہیے، پارلیمنٹ کے اجلاس میں کشمیر کے لیے قرارداد لائی جائے گی صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ پانچ فروری کا دن قاضی حسین احمد کی وجہ سے منایا جاتا ہے انہوں نے کشمیر کے لیے یک جہتی کا دن مانے کااعلان کیا تھا یہ دن اب قومی دن بن گیا ہے، پورے ملک میں کشمیر کے لیے آوازوں میں یکسوئی ہے اور اختلافای باتیں جمہوریت کی وجہ سے ہیں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ وہ جہاں بھی گئے انہیں عوام میں کشمیر کے لیے ہر جگہ یکسوئی نظر آئی اس وقت کشمیر جل رہا ہے وہاں انسانی حقوق پامال کیے جارہے ہیں اور املاک تباہ کی جارہی ہیں بھارت وہاں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے اور اس نے ڈومی سائل بنا کر دیے ہیں اور کشمیر سے باہر کے لوگوں کو وہاں بسایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے کشمیر کے لیے آواز اٹھائی ہمیں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے تاکہ وہ بھارت کے جال میں نہ آسکیں اور انہیں احساس ہو کہ جن کے لیے وہ بول رہے ہیں انہیں بھی اس کا احساس ہے ہمیں یہاں مایوسی کی باتیں نہیں کرنی چاہیے بھارت میں جہاد کے بات سے لرزا طاری ہے اور ہمیں ہر محاذ پر بات کرنی ہے سفارت خانے جو کام کر ہے ہیں ان کے لیے کام کی گنجائش محدود ہے اصل کام سیاسی قیادت نے کرنا ہے جنہیں عوام کی حمائت حاصل ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کا حلیف ہے وہ ہمارے لیے بات نہیں کرے گا سینیٹ میں قائد حزب اختلاف مسلم لیگ(ن) کے چئرمین راجا ظفر الحق نے کہا کہ بای پاکستان نے قاہرہ میں اپنے دورے میں بتایا تھا کہ ہندو کس قدر متعصب ہیں یہ قوم انگریزوں سے بھی ذیادہ متعصب ہں انہوں نے بتایا تھا کہ دنیا ہندوؤں سے ناواقف ہے پانچ فروری کا دن ہمارے لیے توانائی فراہم کا ذریعہ ہے اور قاضی حسین احمد مرحوم نے یہ دن اپنی بصیرت کی وجہ سے اعلان کیا تھا اور اس وقت پنجاب میں نواز شریف اور مرکز میں بے نظیر بھٹو حکومت نے اس اعلان کی تائید کی تھی انہوں نے کہا کہ اعلامیہ دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ کرکے پھیلایا جائے اور کشمیر کا مقدمہ کشمیریوں کو لڑنے کا موقع دیا جائے یہ بہتر لڑیں گے انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈاکٹر عبدالباسط جیسے سفیروں کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے انہوں نے ایک عالمی کانفرنس میں ان کی ملاقات فاروق عبدا للہ سے ہوئی انہوں نے اعتراف کیا کج بھارت انہیں پاکستان کا جاسوس سمجھتا ہے سینیٹر عبد الغفور حیدری نے کہا کہ بھارت میں مودی انتخابی منشور پر عمل کر رہا ہے اور یہاں کہا گیا تھا کہ مودی آئے گا تو مسلۂ کشمیر حل ہوجائے گا ہمارے وزیر اعظم نے تین حصوں میں تقسیم کرنے کی بات کی تھی اس کی تردید نہیں کی گئی، وزیر اعظم عمران خان اور جنرل باجوہ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے گئے تھے اور امریکہ نے ثالثی کی بات کی تھی مگر ہم معلوم کرتے ہیں کہ یہ اب کہاں ہے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ قومی سیاسی جماعتیں ایک مشترکہ سیاسی کونسل بنائیں جو کشم؟یر کے لیے کام کرے اور اس کا صدر دفتر منصوہ میں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے قوت ایمانی کے ساتھ پاکستان بنایا ان کے پاس کوئی فوج نہیں تھی عراق پر حملے کے بعد امریکہ کمزور ہوا ہے اور حکومت نے کشمیر کے لیے کوئی فیصلہ نہیں کیا بھارت میں اس کا یوم جمہوریہ کشمیر میں بلیک ڈے کے طور پر منایا گیا انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں دھاندلی نہیں ہونی چاہیے سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پییپلزپارٹی کی اساس ہی کشمیر ہے بھٹو نے ایک ہزار سال تک جنگ لڑنے کی بات کی تھی اور نعرہ لگایا تھا ہمیں جماعت اسلامی کے اعلامیے سے اتفاق ہے اور حکومت نے کشمیر کے لیے کچھ نہیں کیا سفارتی ایمرجنسی قائم کرنے کی ضرورت تھی اور دنیا بھر سے سفارت کاری کے ذریعے اپنا موقف بتایا جائے سابق سفیر ڈاکٹر عبدلباسط نے کہا کہ ہمیں دنیا سے مطالبہ کرنے سے پہلے خود بھی اقدام اٹھانے چاہئیں اور آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کی جائے تاکہ اس میں مقبوضہ کشمیر کو بھی شامل کیا جائے اس حکومت کا دائرہ مقبوضہ کشمیر تک ہونا چاہیے اسی طرح آرٹیکل گیارہ کے ذریعے صدر آزاد کشمیر خود رائے شماری کے لیے نمائندہ مقرر کریں، عبد اللہ حمید گل نے کہا کہ کشمیر جہاد سے آزاد ہوگا اور پوری قوم کو تیار کیا جائے جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر خالد محمود نے کہا کہ ہمیں مودی کے مقابلے کے لیے جوابی بیانیہ دینا چاہیے مقبوضہ کشمیر میں حالات بدتر ہیں وہاں لاک ڈاؤن کے باعث زندگی اجیرن بن چکی ہے اور املاک تباہ کی جارہی ہیں شمیم سال نے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر املاک تباہ کر رہا ہے اور کاروبار تباہ کیے جارہے ہیں تاکہ بھارت کے سامنے کشمیری سرنڈر کر جائیں خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ عملی جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ کشمیریوں کی تیسری نسل مسائل کا شکار ہے ہر غیر جمہوری حکومت نے کشمیر کا مسلۂ آؤٹ آف بکس حل کرنے کی کوشش کی جب کہ قراردادیں موجود ہیں شاہ اویس نورانی نے کہا کہ دنیا بلاکس میں تقسیم ہے اور ہمیں اس تقسیم کی وجہ سے مسائل ہیں، ایم پی اے تنجیت سنگھ نے کہا کہ ہمیں آزاد ملک پاکستان میں رہنا ایک نعمت معلوم ہوتا ہے، نیو زاینکر حامد میر نے کہا کہ پانچ گست سے دو روز قبل یہاں ایک اہم میٹنگ ہوئی تھی جس میں حکومت کو بتادیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے کیا ہونے جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ گلگت کے بعد اب آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کی باتیں کی جارہی ہیں سیاسی جماعتیں جواب دیں کہ ایسا کیوں ہورہا ہے، حامد میر کے اس نکتہ کا نیئر ہسین بخاری نے جواب دیا کہ حامد میر پورا سچ بولیں