پاکستان ہاکی فیڈریشن میں اصلاحات اور بہتری لانے کے لیے اولمپیئن رشید الحسن کے مطالبات کی مکمل حمائت

پاکستان ہاکی کے مایہ ناز کھلاڑی اولمپیئن راؤ سلیم ناظم نے پاکستان ہاکی فیڈریشن میں اصلاحات اور بہتری لانے کے لیے اولمپیئن رشید الحسن کے مطالبات کی مکمل حمائت کردی ہے اور کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں مالی معاملات کی چھان بین کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی بنائی جائے انہوں نے تجوزی دی کہ اس کمیٹی کی سربراہی کے لیے ہاکی کے کھیل سے واقفیت رکھنے والے سابق ہاکی پلیئر جنرل(ر) اشفاق ندیم، جنرل (ر) رضوان اختر اور ان جیسے دیگر بیوروکریٹس یا سابق ججز کے ناموں پر غور کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن میں آئینی لحاظ سے اس بات کی پابند ہے کہ کانگریس سے ہی مالی اخراجات کی منظوری لی جاتی ہے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے آئین کے مطابق حتمی بات یہ ہے کہ اس کے بغیر کیے گیے اخراجات کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہوتی اگر بورڈ آف ڈائریکٹرزگورنز سے منظوری لے بھی لی جائے تب بھی حتمی توثیق کانگریس نے ہی کرنا ہوتی ہے اس کے بغیر مالی امور سے متعلق تمام فیصلے غیر آئینی کہلاتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ بات نہائت ہی تسلی بخش اور حوصلہ افزاء تھی کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہاکی فیڈرٌشن کے لیے پانچ کروڑ روپے کی گرانٹ دی تھی اب شاید یہی وجہ ہے کہ فیڈریشن میں پریشانی ہے یہ رقم کہاں خرچ کی جائے اور تخمینہ کیسے لگایا جائے اس کی تفصیلات درج کی جائیں انہوں نے کہا کہ ہاکی کے لیے نیشنل چیمپیئن شپ کے اخراجات کے لیے ماڑی گیس نے پچاس لاکھ روپے دیے تھے، انڈر16کے لیے کے پی کے سپورٹ بورڈ نے رقم دی اور انڈر23 کے لیے پاکستانب سپورٹس بورڈ نے معاونت فراہم کی تھی انہوں نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن کے سامنے سپورٹس کی سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر کھیل ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ ملک میں ہاکی کو بحال کیا جائے اور عالمی سطح پر پاکستان ہاکی کو بہتر پوزیشن دلائی جائے