اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)
لیفٹینینٹ کرنل(ر) میاں جمیل اطہر کا شعری مجموعہ چشم بینا شائع ہوگیا ہے، لیفٹینینت کرنل(ر) میاں جمیل اطہر کا پہلا شعری مجوعہ چشم فلک کے عنوان سے شائع ہوا تھا، چشم فلک سے چشم بینا تک، ایک عمل اور ایک سوچ اور ایک فکر کا سفر ہے جس میں اسلام اور پاکستان کی نظریاتی فکر کو محور بنایا گیا ہے، یہ شعری مجوعہ پاکستانی ادب میں ایک ممتاز اضافہ ہے جس کے لیے معاشرے کے پڑھے لکھے خاص کر نوجوان طبقے اسلام اور پاکستان کے لیے نظریاتی فکر اور محبت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیفٹینینٹ کرنل(ر) میاں جمیل اطہر کی شاعری بہت جان دار ہے اور قلوب گرماتی ہے، انہوں نے تلخ اور شیریں حقائق کو بہت ہی خوبصورت پیرائے میں پیش کیا ہے ان کی شاعری درختوں کے ارد گرد گھومنے والے عاشق معشوق کی بجائے کردار سازی، ملی یک جہتی، جذبہ جہاد اور اسلامی اقدار کا محود اور مرکز بنائے ہوئے ہے حکائت دل کو حکائت دوراں بنا کر پیش کیا ہے جس سے افکار کی تطہیر کا موقع ملتا ہے، مثبت سوچ پیدا ہوتی ہے جس سے صراط مستقیم سے آشنائی کے لیے راہ نمائی ملتی ہے، کتاب سے رشتہ مضبوط بنانے کے لیے محترم لیفٹینینٹ کرنل(ر) میاں جمیل اطہر نے بے مثال کاوش کی ہے یہ ایسی شخصیت ہیں جن پر ان کے دوست احباب اور عزیز بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں، لیفٹینینٹ کرنل(ر) میاں جمیل اطہر12 اگست1944 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کا مرحلہ نمایاں تعلیمی پوزیشن کے ساتھ مکمل کیا اور تاریخی ریکارڈ کے حامل گورڈن کالج کے تعلیم یافتہ ہیں، پاک فوج میں شمولیت اختیار کی اور1990 میں سروس مکمل ہونے پر فوج سے سبکدوش ہوئے،1965 اور 1971 کی جنگ میں وطن عزیز کا دفاع کیا، ریٹائرمنٹ کے بعد فوجی فاؤنڈیشن الا میر فاؤنڈیشن کالج فار بوائز اور نوراکیڈمی راولپنڈی میں شعبہ تدریس سے منسلک رہے، اسلام آباد امن کمیٹی سے بھی وابستہ رہے، نہائت حساس انسان ہیں، خالق سے مخلوق تک ان کی سوچ اور فکر بے مثال حساسیت سے بھرپور ہے2014 میں ان پہلا شعری مجموعہ چشم فلک شائع ہوا چشم بینا ان کا دوسرا مجموعہ کلام ہے، ان کے شعری مجموعہ کو ادبی حلقوں میں بے حد پذیرائی ملی ہے