نظر بند کشمیر

جاوید الرحمن ترابی – مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج انسانی حقوق کی پامالیاں کر رہی ہے عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو روکا جا سکے اور وہاں کے لوگوں کو جینے کا حق مل سکے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاکستان بھارت کشیدگی پر سخت ترین عالمی دباؤ اور ردعمل کے باوجود مودی سرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے 47 روز سے مقبوضہ کشمیر میں ننگ انسانیت مظالم کا سلسلہ برقرار رکھا ہوا ہے۔ بی بی سی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں اور کرفیو کی سختیوں کے باعث وہاں تمام کاروبار حیات ٹھپ ہو چکا ہے گھروں میں قید کشمیری ضروریات زندگی کو ترس گئے ہیں مقبوضہ وادی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیریوں کی زندگی بدتر ہونے لگی ہے گھروں میں محصور لوگ کھانے پینے کی اشیاء کو بھی ترس گئے ہیں شوپیاں کے علاقے سے دو ہزار کے قریب نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا اور وادی میں حریت قائدین اور سیاسی رہنما بدستور بند ہیں۔ کرفیو اور لاک ڈاؤن کے باعث ادویات بھی معدوم ہو چکی ہیں بھارتی حکومت نے اپنی پارٹی بی جے پی کے سابق رہنما یشونت سنہا، ریٹائر ائر مارشل کپل کاک اور سماجی کارکن سشوبھا بھادے کو بھی سری نگر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، یورپی یونین، برطانوی پارلیمنٹ، امریکی ارکان کانگرس اور چین و امریکہ کی قیادتوں سمیت تمام علاقائی اور عالمی نمائندہ فورمز اور قائدین کی جانب سے سخت نوٹس لیتے ہوئے بھارت کی مودی سرکار کو مقبوضہ وادی میں جاری مظالم سے رجوع کرنے کا کہا گیا ہے اور خود بھارتی سپریم کورٹ نے بھی مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر کے حالات معمول پر لانے کے احکام صادر کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ ضرورت پڑی تو فاضل چیف جسٹس خود مقبوضہ وادی کا دورہ کریں گے ترک صحافیوں کے ایک وفد نے کنٹرول لائین کا دورہ کیا جہاں وفد کے ارکان کو بھارت کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزیوں اور شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے آگاہ کیا گیاکوئی دن ایسا نہیں گزرا جب پانچ اگست سے اب تک کسی نہ کسی علاقائی اور عالمی فور م اور قائد کی جانب سے مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرنے اور مسئلہ کشمیر کا یو این قراردادوں کے مطابق حل نکالنے کا نہ کہا گیا ہو ترجمان چینی وزارت خارجہ نے ایشیائی اور افریقی ممالک کے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے باور کرایا کہ چین نے کشمیر کو ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک مسئلہ کے طور پر لیا ہے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے اور دونوں ممالک کو یہ مسئلہ باہمی ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنا چاہئے پاکستان نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اسے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا قابلِ عمل اور تمام فریقین کے لیے قابلِ قبول حل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں کے ذریعے پیش کر دیا ہے جن کے تحت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے بھارت کو مقبوضہ وادی میں رائے شماری کے اہتمام کی ہدایت کی گئی تھی مگر بھارت نے اقوام متحدہ کی ان قرار دادوں کو بھی کبھی درخور اعتناء نہیں سمجھا اس نے اپنے آئین میں ترمیم کر کے دفعہ 370 کے تحت مقبوضہ وادی کو اپنی ریاست کا درجہ دے دیا اور بھارت نے آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے کو آئین سے نکال کر مقبوضہ وادی میں اپنا جبر و تسلط بڑھا دیا اور کشمیری عوام کو عملاً زندہ درگور کر دیا بھارتی جنونیت کسی بھی وقت اس خطہ میں ایٹمی جنگ کی نوبت لا سکتی ہے بھارت کی پیدا کردہ اس صورتحال پر کوئی ٹھوس عالمی حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ے

اپنا تبصرہ لکھیں