نعمان لنگڑیال – صوبائی وزیر زراعت ملک نعمان لنگڑیال نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کو متعددسیاسی، نسلی، معاشرتی، مذہبی اور فرقہ وارانہ تنازعات سمیت کئی پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے جن سے نجات حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ نوجوان نسل کی صحیح خطوط پر تعلیم وتربیت کا اہتمام کیا جائے تاکہ ہماری نوجوان نسل تنازعات کے پائیدار حل، معاشرتی امن و استحکام، معاشی نمو اور جمہوریت کے فروغ کیلئے اپنا قائدانہ کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار یونیورسٹی آف لاہور میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام منعقد ہونیوالی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یونیورسٹی آف لاہور میں منعقد ہونیوالی اس ورکشاپ میں حکومت پاکستان کی طرف سے متفقہ قومی بیانیہ پیغام پاکستان کی ترویج اور اشاعت کیلئے نوجوانوں کیلئے تربیتی پروگرام کا آغاز کیا گیا جوکہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا منفرد یوتھ پروموشن پروگرام ہے جس کے تحت ابتدا میں پانچ سو نوجوانوں کو تربیت دی جائیگی اور بعدازاں اس کا دائرہ وسیع کرکے ملک بھر کے مختلف علاقوں کے دس ہزار نوجوانوں کو باقاعدہ تربیت دی جائیگی اور یہ تربیت یافتہ نوجوان معاشرے میں اتحاد اور ہم آہنگی کیلئے اپنا کردار ادا کرینگے۔اس اہم ترین ورکشاپ میں ینگ لیڈر پروگرام کے تحت مستقبل کے قائدانہ کرداروں کی تربیت کی جائیگی، ورکشاپ میں نوجوانوں کا امن کیلئے کردار، کارنامے اور چیلنجز جیسے موضوعات کا بھی احاطہ کیا گیا جبکہ پاکستان کی ترقی میں نوجوانوں کے کردار اور قومی بیانیہ کے تحت نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے جامع پروگرام پر بھی روشنی ڈالی گئی او ربتایا گیا کہ قومی یکجہتی اور پاکستانی یوتھ کے ساتھ ساتھ یوتھ اینڈ سوشل میڈیا کے موضوعات پر بھی ورکشاپس کا اہتمام کیا جائیگا۔ ورکشاپ کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر زراعت نعمان لنگڑیال نے پاکستان کے نوجوانوں کی عملی و نظریاتی تربیت کیلئے ایسی ورکشاپس کے انعقاد کوموجودہ دور کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کو انتہاء پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی کی لعنتوں سے نجات دلاکر امن و سلامتی کا مثالی ماحول قائم کرنے کیلئے تعلیمی اداروں اور دینی مدارس کے طلبائاہم کردار ادا کرسکتے ہیں، اس لیے ان طلبائکی کردار سازی کیساتھ ساتھ علمائے کرام کو بھی کردار سازی کی اہمیت و آفادیت سے آگاہ کرنا انتہائی ضروری ہے، کیونکہ طلبائکی کردار سازی میں اساتذہ اور علمائے کرام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔یونیورسٹی آف لاہور کے ری ایکٹر ڈاکٹر مجاہد کامران نے اس ورکشاپ کے انعقاد پر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں کو مروجہ تعلیم کیساتھ ساتھ مختلف ثقافتوں اور ملک میں بولی جانے والی تمام زبانوں میں تعلیم دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے نوجوان وطن عزیز کے تمام علاقوں کی روایات اور لوگوں کے طرز زندگی سے آگاہی حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے نوجوان بہترین صلاحیتیوں کے حامل ہیں اگر انہیں صحیح خطوط پر تعلیم دیکر ان کی عملی طور پر تربیت کا اہتمام کرکے انہیں عملی زندگی میں بہترین مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ مثالی معاشرے کی تشکیل میں نہ صرف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں بلکہ جنونی انتہاء پسندی، تشدد اور ہمہ قسمی تعصبات کیخلاف متحرک ہوکر وطن عزیز میں ملی اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینے کی قومی ضروریات کی بھی تکمیل کرسکتے ہیں اور ہمارے ملک کے تربیت یافتہ نوجوان ہر قسم کی پرتشدد انتہاء پسندی کے سدباب اور ملک کے تحفظ و استحکام کو درپیش دیگر جملہ خطرات کا حل بھی تلاش کرسکتے ہیں، اس لیے نوجوانوں کی تربیت کا پروگرام انتہائی قابل قدر ہے، تاکہ نوجوان معاشرے کی اصلاح اور تعمیر نو کیلئے اپنی اپنی خداداد صلاحیتیوں کو بروئیکار لاکر وطن عزیز کو امن و سلامتی کا مثالی گہوارہ بنانے کے خواب کو حقیقت کا روپ دے سکیں۔ ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء میں اسناد بھی تقسیم کی گئیں
