رجسٹریشن ہونی چاہیے


اسلام آباد پاکستان کا وفاقی دارلحکومت ہے، اور یہاں ملک کی اعلی ترین آئینی عہدے اور منصب پر فائز ہونے والی معزز ملکی شخصیات کے دفاتر ہیں، پارلیمنٹ ہاؤس، یاون صدر، وزیر اعظم آفس، سپریم کورٹ کے علاوہ یہاں غیر ملکی سفارت خانے بھی ہیں، اور اسلام آباد کا نظم و نسق سنبھالنے والے ادارے سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کے دفاتر ہیں،اس لحاظ سے یہ ملک کا اہم شہر ہے
لیکن ایک لمحے کے لیے رکیے اور سوچیے،
کیا یہ واقعی اب ایک مثالی شہر رہا ہے
اس سوال کے بہت سے جواب ہوسکتے ہیں، اعلی سرکاری آفیسرز، تاجر برادری، سیاسی شخصیات کے ذہن میں بھی ضرور اس سوال کا کوئی جواب ہوگا، ہم سمجھتے ہیں کہ ان تمام معززین کے ذہن میں اس سوال کا جو بھی جواب ہوگا، ہمیں تسلیم ہے
لیکن جناب
اس شہر میں بسنے والے عام شہری جن کا کوئی پرسان حال نہیں، ہمیں ان کے جواب پر بھی توجہ دینی ہے
یہ شہری، ضلعی انتظامیہ، سی ڈی اے اور شہر کا نظم و نسق چلانے والے دیگر انتظامی اداروں سے ایک ہی سوال کرتے ہیں کہ
خدا را
شہر میں تجاوزات ختم کی جائیں
جگہ جگہ ریت بجری کے اڈے ختم کیے جائیں
بلیو ایریا سمیت شہر کی مارکیٹوں میں تجاوزات ختم کی جائیں اور پینے کے پانی کے پائپ توڑ کر گاڑیاں دھوے کے غیر قانونی سروس اسٹیشن ختم کیے جائیں
سب سے بڑھ کر یہ کہ
پیشہ وار گداگروں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے
سیکٹرز میں گلی گلی سبزی فروش، ردی اکٹھی کرنے والوں گلی گلی پھیری لگا کر اشیاء فروخت کرنے والوں کی بھی رجسٹریشن ہونی چاہیے