لارجر بنچ تشکیل

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے معاملے پر دائر کردہ صدارتی ریفرنس پر سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دے دیا ۔ سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے لئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے ، لارجر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کریں گے جب کہ جسٹس منیب اختر ، جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس مظہر عالم خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی اس 5 رکنی لارجر بینچ میں شامل ہیں جو کہ 24 مارچ کو صدارتی ریفرنس پر سماعت کرے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے صدرِ مملکت کی جانب سے پارٹی سے انحراف کے مرتکب ہونے والے اراکین کے ووٹ کی حیثیت جاننے کے لیے عدالت عظمیٰ کو بھیجے گئے ریفرنس پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا ۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس منیب اختر نے صدارتی ریفرنس پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لارچر بینچ 24 مارچ سے اس معاملے پر سماعت کرے گا جب کہ سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹس بھی جاری کرد ئیے۔قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر کیا ، ریفرنس اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی طرف سے دائر کیا گیا ، جس میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس کے مسودے میں سپریم کورٹ سے 4 سوالوں کی تشریح مانگی گئی ، مسودے میں سوال کیے گئے ہیں کہ آرٹیکل 63 اے کی کونسی تشریح قابل قبول ، کیا پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے سے نہیں روکا جاسکتا؟ پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ شمارنہیں ہوگا ، کیا ایسا ووٹ ڈالنے والا تاحیات نااہل ہوگا؟۔صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا منحرف ارکان کا ووٹ شمارہوگا یا نہیں؟ پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین نہیں رہے گا تو کیا ایسا رکن تاحیات نااہل ہوگا؟ فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے مزید کیا اقدامات ہو سکتے ہیں؟ آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔