ایمانوئیل میکرون صدر منتخب

پیریس(قاضی ظفر سے)
فرانس کے عوام نے آئندہ پانچ سال کے لئےایمانوئیل میکرون کو صدر منتخب کر لیا امیگریشن اور مسلم مخالف پالیسی کو عوام کی اکثریت نے مسترد کردیا ملک کے سیکولر آئین کو برقرار رکھنےکے حق میں فیصلہ دے دیا۔میکرون کو۔ ۵۸.۲فیصد ووٹ ملے جبکہ انکی مد مقابل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت فرنٹ نیشنل کو۔ ۴۱.۸فیصد ووٹ ملے
ایمانوئیل میکرون سابق صدر یاک شیراک سال2000کے بعد دوسرے صدر ہیں جنھیں عوام نے دوسری مدت کے لیے پھر منتخب کیا ہے،فرانس کے صدارتی انتخابات میں انکی مقابل نیشنل فرنٹ کی امیدوار مارلی لوپن نے اپنی انتخابی مہم میں کھل کر حجاب کی مخالفت کی اور کہا کہ اگر وہ منتخب ہوگئیں تو عوامی مقامات پر حجاب پر مکمل پابندی عائد کرے گی جبکہ فرانس صرف فرانسیسی عوام کا ملک ہوگا امیگریشن اور مسلمانوں کے خلاف سخت قوانین وضح کیے جائیں گے جبکہ ایمانوئیل میکرون نے حجاب پر مکمل پابندی کو فرانس کے سیکولر آئین سے متصادم قرار دیا ا فرانس کے صدارتی انتخابات میں یوکرین روس جنگ بھی اہم موضوع رہا مارلی لوپن کی روس کے صدر ولاد میر پوٹن سے ملاقاتوں کو عوام کو ناپسند کیا فرانس کے صدارتی انتخابات میں دوپہر تک ووٹنگ کی شرح انتہائی کم تھی وزارت داخلہ کے مطابق شام پانچ بجے تک ۶۳ فیصد ووٹ ڈالے گئے جو کہ 2017 کے مقابلے میں دو فیصد کم تھے تاہم شام کو ووٹرز نے پولنگ سٹیشنوں کی طرف رخ کیا فرانس کے 48.7 ملین اہل ووٹرز میں سے فیصد ووٹرز نے اپنا حق استعمال کیا ۱۰ اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے
پہلے مرحلہ میں ۴۴ سالہ میکرون نے ۲۷فیصد جبکہ ۵۳ سالہ مارلی لوپن نے ۲۳ فیصد ووٹ حاصل کئیے تھے فرانس کے صدارتی انتخابات میں تقریباً ۲۸ فیصد ووٹرز نے اپنے ووٹ کا حق استعمال نہی کیا اور غیر جانبدار رہے جوکہ ایک بہت بڑی شرح قرار دی جارہی ہے جوکہ پانچ سال قبل 2017 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے مقابلے میں تقریباً ۲.۵ فیصد کم ووٹ ڈالے گئے ہیں وزارت داخلہ کے مطابق شام پانچ بجے تک ۶۳.۳ فیصد ووٹنگ کی شرح رہی ہے فرانس کا صدر دو مرتبہ مسلسل اس عہدہ کے لیے منتخب ہوسکتا ہے فرانس کے صدر کے پاس جرمن چانسلر ،برطانوی وزیراعظم سے زیادہ اختیارات ہیں بعض معاملات میں امریکی صدر سے بھی زیادہ اختیارات حاصل ہیں۔