چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر میاں خیل پر مشمل تین رکنی بینچ نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی چھ ماہ کے لیے آرمی چیف کے عہدے پر توسیع کی منظوری دے دی اور اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ حکبومت چھ ماہ کے اندر اندر قانون سازی کرے جمعراتکو اس مقدمے کی سماعت تیسرے روز بھی جاری رہی اور سماعت کے بعد عدالت نے وقفہ کیا اور اس کے بعد سہ پہر فیصلہ جاری کردیا عدالت نے مختصر فیصلہ جاری اور تفصیلی حکم بعد میں جاری کیا جائے گا سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا حکومت نے ایک موقف سے دوسرا موقف اختیار کیا، حکومت عدالت میں آرٹیکل 243 ون بی انحصار کررہی ہے اور عدالت نے آرٹیکل 243 بی کا جائزہ لیا، حکومت آرمی چیف کو 28 نومبر سے توسیع دے رہی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آرمی چیف کی موجودہ تقرری 6 ماہ کے لیے ہوگی، وفاقی حکومت نے یقین دلایا کہ 6 ماہ میں قانون سازی کی جائے گی جب کہ آرمی چیف کی مدت اور مراعات سے متعلق 6 ماہ میں قانون سازی کی جائے گی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑتے ہیں، پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی تقرری سے متعلق قانون سازی کرے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہیکہ عدالت نے قانون سازی کے کیے چھ ماہ کا وقت دیا ہے،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نئی قانون سازی تک اپنے عہدے پر فرائض انجام دیں گے اور آج عدالت میں پیش کیا جانے والا نوٹی فکیشن 6 ماہ کیلئے ہوگا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں سیکورتی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے کسی شخص کو اجازت نامے کے بغیر سپریم کورٹ میں داخل ہونے نہیں دیا گیا مقدمے میں سماعت کے دوران وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل منصور خان اور آرمی چیف کی جانب سے فروغ نسیم نے دلائل دیے
