وسیع شہرت کے حامل ممتاز مصنف‘ ادیب‘ کالم نگار اور دانش ور ڈاکٹر فاروق عادل کی کتاب”ہم نے جو بھلا دیا“ کی طباعت پر پاکستان میڈیا تھنک ٹینک اور سن گلو انٹرپرائزر نے ایک تقریب کی‘ جس میں مقبضہ کشمیر کے مجاہد صفت سیاسی راہنماء‘ مصنف جناب محمد فاروق رحمانی مہمان خصوصی تھے‘ مہمان خصوصی محمد فاروق رحمانی اور صاحب کتا ب ڈاکٹر فاروق عادل کے علاوہ شرکاء میں کسٹ یونیورسٹی کے پروفیسر نعیم اللہ خان‘ پاکستان مسلم لیگ(ج) کے سربراہ اقبال ڈار‘ چوہدری محمد شفیق گوجر‘ مرزا محمد اویس گورنمنٹ کنٹریکٹر` اشرف خان‘ تاجر راہ نماء عمران شبیر عباسی‘ محسن خان جنجوعہ‘ عامر رضا ایڈووکیٹ‘ بلال نذیر‘ اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے سابق نائب صدر مدثر فیاض چوہدری اور میاں منیر احمد نے اظہار خیال کیا‘
محمد علی نے تلاوت کلام پاک کی‘ اور سورہ اخلاص کی تلاوت کے ساتھ توحید کا پیغام شرکاء کے دلوں میں گرمایا
شرکاء نے کہا کہ پاکستان اللہ کی نعمت ہے‘ ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے‘ یہاں ہمیں اسلامی بنیادی اصولوں کے مطابق سیاسی‘ سماجی اور معاشی نظام کی تشکیل کے لیے ہر پاکستانی کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے‘ کشمیر ہماری شہہ رگ ہے اور ہمیں اگلی نسل تک یہ پیغام پہنچانا چاہیے کہ وہ مسائل اور حالات تھے کہ بر صغیر کی تقسیم کیوں ہوئی؟ اس کے مقاصد اور اہداف کیا تھے؟ پاکستان کی منزل کیا ہے؟ اور کشمیر کا مسلۂ کیا ہے اور یہ اب تک حل کیوں نہیں ہوسکا؟
شرکاء کے کہا کہ بھارت ایک غاصب اور انسانی حقوق کا احترام نہ کرنے والا بلکہ پامالی کرنے والاملک ہے‘ اور عالمی سطح پر ہمیں کشمیر کا مقدمہ پیش کرنے اور لڑنے کی حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی‘ کشمیر کا مسلۂ صرف یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو یہ حق ملنا چاہیے کہ وہ اپنی مرضی سے آزادانہ طور پر رائے شماری کے ذریرے فیصلہ کریں کہ انہوں نے بر صغیر کی تقسیم کے وقت آزاد ہونے والی دو ریاستوں پاکستان اور بھارت میں سے کس کے ساتھ الحاق کرنا ہے‘ رائے شماری کا وعدہ بھارت نے بھی کر رکھا ہے تاہم آج تک یہ وعدہ ایفاء نہیں ہوسکا‘ بلکہ بھارتی فوج نے کشمیر میں ایسی سوچ کچلنے کے لیے ہر وسائل استعمال میں لائے ہیں‘ جس کے نتیجے میں اب تک لاکھوں شہادتیں ہوچکی ہیں‘ باغات اجڑ گئے ہیں‘ کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گیا ہے‘ جو بھی رائے شماری کی بات کرتا ہے اس کے لیے موت ہے یا عمر قید
صاحب کتاب ڈاکٹر فاروق عادل نے کشمیر اور اپنی کتاب پر اظہار خیال کیا کہؓؓ کتاب ہم نے جو بھلا دیا‘ محض ایک کتاب نہیں بلکہ تحریک اور پیغام ہے اور یہ پیغام نئی نسل تک پہنچنا چاہیے تاکہ ہم وطن عزیز میں آئین کی اصل روح کے مطابق نظام حکومت لا سکیں اور سمجھ سکیں کہ یہ کام اب تک کیوں نہیں ہوسکا؟
مہمان خصوصی فاروق رحمانی نے کہا کہ کشمیر میں تحریک حریت چل رہی ہے‘ لاکھوں افراد کی قربانیوں کی وارث یہ تحریک ضرور کامیاب ہوگی‘ اس وقت ایک مقدمہ خود بھارتی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے وہاں مودی سرکاری کے پانچ اگست کے اقدام کے خلاف نہات مضبوط دلائل دیے جارہے ہیں‘ یہ مقدمہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور ہمیں اچھے فیصلے کی امید ہے
تقریب کے اختتام پر محمد فاروق رحمانی نے اپنی کتاب کشمیر کے خونکچاں ماہ و سال“ ڈاکٹر فاروق عادل اور ڈاکٹر فاروق عادل اپنی کتاب”ہم نے جو بھلا دیا“ مہمان خصوصی کو پیش کی