ثبوت مل جانے کے بعد کارروائی

سی ڈی اے‘ پارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام سرکاری اداروں میں پی ڈی ایم اور اس کے بعدسرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر میرٹ کے خلاف تقرریوں اور تعناتیوں کی فہرستیں تیار کی جارہی ہیں‘ وہ تمام سرکاری ملازمین جنہیں سیاسی بنیادوں پر ایک ادارے سے دوسرے سرکاری ادارے میں تعینات کیا گیا یا اسے ڈیپوٹیشن پر بھیجا گیا‘ ان سب کے کیسز کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا‘ سیاسی بنیادوں پر سی ڈی اے میں آنے والے اور یہاں سے پارلیمنٹ ہاؤس سمیت دیگر اداروں میں جانے والے ملازمین کے اثاثوں کی چھان بین بھی جارہی ہے‘ اور تمام ثبوت مل جانے کے بعد کارروائی آگے بڑھائی جائے گی اور کسی قسم کا سیاسی اثر و سروخ خاطر میں نہیں لایا جائے گا‘ ذرائع کے دعوی کے مطابق سی ڈی اے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر سرکاری اداروں میں میرٹ سے ہٹ کر تعیناتیاں کی گئی ہیں‘ ان تمام کیسز کی فہرست طلب مرتب کی جائے گی ایسے سرکاری ملازمین جن کی فہرست مرتب کی جارہ ہے ان میں خواتین سرکاری ملازم بھی شال ہیں‘ جنہیں سی ڈی اے یا کسی دوسرے ادارے سے ڈیپوٹیشن پر بھجوایا گیا ہے‘ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی الیکشن کمشن کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعد کی جارہی ہے کیونکہ الیکشن کمشن نے سی ڈی اے میں ایسی تقرریوں پر اعتراض اٹھایا تھا اس لیے نگران حکومت نے اصولی فیصلہ کیا ہے ایسی تمام تقرریاں جو سیاسی بنیادوں پر اور میرٹ سے ہٹ کر کی گئی ہیں‘ انہیں کڑے جائزہ کی چھلنی سے گزارا جائے‘ معلوم ہوا ہے کہ ڈیپوٹیشن پر آنے والے ملازمین کے علاوہ یہاں سے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ پارلیمنٹ ہاؤس سمیت دیگر اداروں میں جانے والے ملازمین کی فہرستیں ترجیحی بنیادوں مرتب کی جارہی ہیں‘ ان میں متعدد ایسی خواتین ملازم بھی شامل ہیں جن کے خلاف محکمانہ انکوائری ماضی میں ہوئی تھی تاہم یہ انکوائری مکمل نہیں ہوسکی اب یہ انکوائری بھی مکمل ہوگی اور اب میرٹ نظر انداز کرکے تعینات ہونے والے ملازمین کے لیے اب مشکل دن آنے والے ہیں‘ ذرائع کے مطابق متعدد ملازمین ایسے بھی ہیں جو غیر قانونی دھندوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں‘ ان ملازمین کے ناموں کی فہرست مرتب ہونا شروع ہوگئی ہے‘ اور بتایا جاتا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر سی ڈی اے میں آنے والے اور یہاں سے پارلیمنٹ ہاؤس سمیت دیگر اداروں میں جانے والے ملازمین کے اثاثوں کی چھان بین بھی جارہی ہے‘ اور تمام ثبوت مل جانے کے بعد کارروائی آگے بڑھائی جائے گی اور کسی قسم کا سیاسی اثر و سروخ خاطر میں نہیں لایا جائے گا

اپنا تبصرہ لکھیں