معاشی ماڈل کام نہیں کر رہا،

عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کا ماننا ہے کہ پاکستان کا موجودہ معاشی ماڈل کام نہیں کر رہا، وہ اپنے ہم عصر ممالک سے معاشی لحاظ سے بہت پیچھے رہ گیا ہے، غربت میں کمی کے حوالے سے ہونی والی نمایاں پیشرفت اب واپسی کا سفر طے کرتی نظر آ رہی ہے اور ترقی کے ثمرات سے صرف ایک محدودطبقہ ہی محظوظ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سرکردہ تنظیم یو این ڈی پی کی تازہ ترین رپورٹ میں شائع ہونے والے پالیسی ویژن آرٹیکل میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے لکھا کہ پاکستان میں اِس بات پر وسیع اتفاقِ رائے موجود ہے کہ ایسی تمام پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے ترقی کی رفتار متاثر ہوئی،جن کا فائدہ مخصوص افراد کو ہوا لیکن اِن پالیسیوں کے باعث معیشت میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ آئے۔ اُن کی تحریر کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے بہت زیادہ متاثر ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے دھچکوں اور قدرتی آفات کے ممکنہ تباہ کن اثرات پہلے ہی ظاہر ہو چکے ہیں۔عالمی بینک کے عہدیدار نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ زرعی خوراک اور توانائی کے اہم شعبے میں پالیسی کی ناکامیوں اور بگاڑ کو دور کیا جانا چاہیے، زراعت میں سبسڈی اور قیمتوں کی پابندیوں کو ختم کرنے کے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے چھوٹے کسان کوکم قیمت والے کاشتکاری کے نظام نے جکڑ رکھا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ماحول کو نقصان پہنچانے والے پیداواری طریقوں سے بھی نجات حاصل کرنی چاہئے۔ اْن کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات سے معاشی استحکام کی جانب مستحکم پیشرفت ممکن ہے، تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے نجی شراکت داری میں اضافہ اور قابل ِ تجدید پیداوار کے ذریعے بجلی کے اخراجات کا مسئلہ حل کیا جانا چاہئے

اپنا تبصرہ لکھیں