آمد رمضان

آمد رمضان


سلمان احمد صدیقی (وصفی)


ماہ عظمت پھر سایہ فگن ہونے کو ہے
اہل ایمان کی دنیا میں جیسے جن ہونے کو ہے
وحشتوں کی گرد چھٹنے لگی آمد رمصان سے
بے سکونیوں میں گویا امن ہونے کو ہے
عرش سے رحمتوں کا نزول ہوا چاہتا ہے
ملائیکہ سے پھر آراستہ چمن ہونے کو ہے
ماہ صیام میں پابندی سلاسل کے خوف سے
حضرت ابلیس کا نشہ بھی ہرن ہونے کو ہے
رضائے الہی کے لیے خود کو مارنے والے
ابدی نعمتوں سے سیراب تیرا بدن ہونے کو ہے
موسم بہار آرہا ہے رعانئیوں کے ساتھ
وصفی پھر سے سر بسز ترا آنگن ہونے کو ہے

اپنا تبصرہ لکھیں